منی بجٹ نہیں آئے گا، ریئل اسٹیٹ میں ٹیکس چوری روکیں گے، آئی ایم ایف سے حکومتی وعدے
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستانی معاشی ٹیم کے درمیان پالیسی سطح مذاکرات کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے۔ پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات تین روز تک جاری رہیں گے۔ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو ٹیکس ہدف کے حصول کا تحریری پلان فراہم کر دیا ہے، منی بجٹ نہیں آئے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف 9 ہزار 415 ارب کا سالانہ ٹیکس ہدف برقرار رکھنے پر رضا مند ہے۔ اس حوالے سے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا ہے کہ نگراں حکومت نیا ٹیکس نہیں لگائے گی، سالانہ 9415 ارب روپے کا ٹیکس ہدف با آسانی حاصل کرلیا جائے گا۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ مالی سال کے پہلے چار ماہ کے تمام اہداف پورے کر لیے گئے، آئی ایم ایف کو ٹیکس ہدف کے حصول کا تحریری پلان فراہم کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے ٹیکس چوری کے خاتمے کی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری کا خاتمہ معیشت کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے کہ ٹیکس آمدن بڑھانے کیلئے ٹیکس حکام انتظامی اقدامات بہتر بنائیں گے جبکہ معیشت کو دستاویزی شکل دے کر ٹیکس نیٹ بڑھانے کا پلان بنایا گیا ہے۔
آئی ایم ایف پالیسی سطح مذاکرات شروع
ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر آئی ایم ایف پالیسی سطح مذاکرات میں نمائندگی کر رہی ہیں، ادارہ جاتی اصلاحات، نیشنل کلین ائیر پالیسی مذاکرات کے امور میں شامل ہے۔
وزارت خزانہ ذرائع نے بتایا کہ آمدن بڑھانے، اخراجات میں کمی، ڈالر ان فلوز پلان سمیت ایکسچینج ریٹ، نئے قرض کیلئے سکوک بانڈز، ٹی بلز اور انویسٹمنٹ بانڈز کا اجرا مذاکرات کے امور کا حصہ ہیں۔
اس کے علاوہ قرض پروگرام کے دوران فیول سبسڈی نہ دینے، بجٹ خسارہ کم کرنے کے اقدامات، پاور سیکٹر اور پٹرولیم سیکٹر کیلئے ریبیسنگ، ایڈجسٹمنٹس، گردشی قرضہ میں کمی کے پلان پر بھی بات چیت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:
آئندہ 6 سال میں متبادل ذرائع سے توانائی حاصل کرنے کا پلان آئی ایم ایف سے شیئر
آئی ایم ایف نے ریٹیلرز، کسانوں، پراپرٹی ڈیلرز سے بھاری ٹیکس وصولی کا مطالبہ کردیا
جائزہ مذاکرات کے آخری دور میں آئی ایم ایف اپنے مطالبات اورسفارشات سے پاکستانی معاشی ٹیم کو آگاہ کرے گا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں آئی ایم ایف بیرونی فنانسنگ اور ٹیکس محصولات سے متعلق مطالبات پیش کرسکتا ہے، پالیسی سطح کے مذاکرات 15 نومبر تک شیڈول ہیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے مرکزی بینک سے براہ راست قرض نہ لینے اور ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ دینے کی یقین دہانی سمیت اہم اقدامات سے جائزہ مشن وفد کو آگاہ کیا ہے
Comments are closed on this story.