اسرائیل حمایتی پروپیگنڈا پھیلانے کیلئے امریکی ارب پتیوں کے گٹھ جوڑ کا انکشاف
دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں ہوئے مظاہروں کے بعد بدلتی سوچوں کے درمیان امریکا کے ایک ارب پتی رئیل اسٹیٹ ٹائیکون نے اسرائیل کی حمایت اور حماس کے خلاف پروپیگنڈا مہم کیلئے اربوں ڈالر بہانے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی ارب پتی کی اس میڈیا مہم (میڈیا کیمپین) کو ”فیکٹس فار پیس“ کا نام دیا گیا ہے، جو میڈیا، فنانس اور ٹیکنالوجی کی شعبوں سے وابستہ دنیا کے درجنوں بڑے ناموں سے ملین ڈالرز کے عطیات وصول کر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے ”سیمافور“ نے دعویٰ کیا ہے گوگل کے سابق سربراہ (سی ای او) ایرک شمٹ، ڈیل کے سی ای او مائیکل ڈیل اور فنانسر مائیکل ملکن سمیت 50 سے زیادہ افراد اس مہم میں شامل ہیں جن کی مجموعی مالیت تقریباً 500 بلین ڈالر ہے۔
کچھ افراد، جیسے کہ سرمایہ کار بل اک مین نے کھلے عام دھمکی دی ہے کہ وہ اسرائیل پر تنقید کرنے والے فلسطین کے حامی طلباء کو بلیک لسٹ کر دیں گے۔
10 اکتوبر کو، اک مین نے ”ایکس“ پر لکھا کہ وہ اور دیگر بزنس ایگزیکٹوز چاہتے ہیں کہ آئیوی لیگ کی یونیورسٹیاں ان طلباء کے ناموں کا انکشاف کریں جو غزہ میں اسرائیلی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے کھلے خطوط پر دستخط کرنے والی تنظیموں کا حصہ ہیں۔
اس منصوبے کو شروع کرنے والے امریکی ارب پتی بیری سٹرن لِچٹ نے کہا ہے کہ یہ مہم اسرائیل کو ”بیانیہ کے زریعے آگے بڑھنے“ میں مدد دے گی، کیونکہ دنیا نے غزہ کی پٹی میں شدید اسرائیلی حملوں پر مختلف ردعمل ظاہر کیا ہے۔
سیمافور کے مطابق سٹرن لِچٹ نے حماس کے 7 اکتوبر حملے کے فوراً بعد دولت مند شخصیات سے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے ایک ای میل میں لکھا کہ ’عوامی رائے یقینی طور پر تبدیل ہو جائے گی، سویلین فلسطینیوں کے مصائب عالمی برادری میں یقینی طور پر (اسرائیل کی) موجودہ ہمدردی کو ختم کر دیں گے‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہمیں اپمنے نظریے میں آگے ہونا پڑے گا‘۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر سے محصور غزہ کی پٹی پر مسلسل فضائی حملے کیے ہیں، جس میں 4500 بچوں سمیت کم از کم 11,100 سے زائد فلسطینی افراد شہید، 1.5 ملین افراد بے گھر ہوئے، اور علاقے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
سٹرن لچٹ کی میڈیا ڈرائیو کا مقصد حماس کو ایک ”دہشت گرد تنظیم“ قرار دینا ہے جو کہ ’صرف اسرائیل کی ہی نہیں بلکہ امریکہ کی بھی دشمن ہے‘۔
اس کا مقصد ایک یہودی خیراتی ادارے کی طرف سے مماثل شراکت کے ساتھ نجی عطیات میں 50 ملین ڈالرز حاصل کرنا ہے۔
خیال رہے کہ حماس کو اسرائیل کے قبضے کے خلاف مسلح مزاحمت کی وجہ سے امریکا اور یورپی یونین نے پہلے ہی ”دہشت گرد“ تنظیم کے طور پر نامزد کیا ہوا ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ مہم کیلئے اب تک کتنی رقم جمع ہوچکی ہے، لیکن مہم پہلے ہی کم از کم چند ملین ڈالر اکٹھے کرچکی ہے۔
سیمافور کی اطلاع کے مطابق، یہ مشورے مواصلاتی حکمت عملی کے ایک ماہر جوش ولاسٹو کی جانب سے دیے جارہے ہیں جو پہلے امریکی سینیٹر چک شومر اور نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کوومو کے لیے کام کر چکے ہیں۔
امریکا اسرائیل کا سب سے مضبوط عالمی اتحادی ہے جو اسے سالانہ اربوں ڈالر کی امداد اور کٹر سفارتی حمایت فراہم کرتا ہے۔
غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران کے باوجود، امریکی حکومت نے جنگ بندی کے عالمی مطالبات کو مسلسل مسترد کیا ہے اور اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ واشنگٹن جنگ میں اسرائیل کو ”سرخ لکیروں“ تک پہنچنے نہیں دے گا۔ دو نومبر کو امریکی کانگریس نے اسرائیل کے لیے 14.3 بلین ڈالر کا ہنگامی فوجی امدادی پیکج بھی منظور کیا ہے۔
تاہم، سنٹر فار پبلک افیئرز ریسرچ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق، امریکا کی اسرائیل کیلئے اس پوزیشن پر عوامی حمایت کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے، تقریباً نصف امریکی ڈیموکریٹس نے جو بائیڈن کے اس تنازعے کو سنبھالنے کے طریقے کو مسترد کردیا ہے۔
انسٹاگرام، ایکس، یوٹیوب اور ٹِک ٹِک جیسی سوشل میڈیا کمپنیوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ فلسطین کی حامی آوازوں کو ریچ کم کرکے سنسر کرتے ہیں، جسے شیڈو بیننگ کہا جاتا ہے۔
خبر رساں ادارے ”ایگزیوس“(Axios) نے پچھلے مہینے اطلاع دی تھی کہ ٹک ٹاک پر فلسطین کی حامی پوسٹس کو اسرائیل کی حامی پوسٹوں کے مقابلے چار گنا زیادہ دیکھا جا رہا ہے۔
سٹرن لچٹ کی طرف سے شروع کی گئی میڈیا مہم ”فیکٹس فار پیس“ کا مقصد اسرائیل کے لیے عوامی حمایت حاصل کرنا ہے، اور اپنے سوشل میڈیا پیجز پر ایسی ویڈیوز پوسٹ کرنا ہے جن میں حماس کو فلسطینیوں کی حالت زار کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہو، اور ان میں اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے دعووں کی تردید کی گئی ہو۔
Comments are closed on this story.