کانگو وائرس میں مبتلا سول اسپتال کوئٹہ کا ایک اور ملازم جاں بحق
کراچی میں علاج کے لئے منتقل ہونے والا سول اسپتال کا ایک اور ملازم غفار خان انتقال کرگیا، جس کے بعد بلوچستان میں کانگو وائرس سے جاں بحق یونیوالوں کی تعداد 19 ہوگئی۔
کوئٹہ سے علاج کے لیے کراچی لایا گیا کانگو وائرس کا ایک اور مریض انتقال کرگیا ہے، ترجمان محکمہ صحت سندھ کے مطابق مریض سندھ انسٹیٹیوٹ آف انفیکشیس ڈیزیز اسپتال نیپا میں قائم خصوصی کانگو وارڈ میں زیرِ علاج تھا، اور اس کی حالت تشویش ناک ہونے پر اُسے وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا۔
محکمہ صحت کے مطابق بلوچستان سے کانگو سے متاثرہ 17 مریضوں کو کراچی منتقل کیا گیا تھا، ان میں سے ڈاکٹر شکراللہ سمیت تین افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، اور دو کو روبصحت ہونے پر ڈسچارج کردیا گیا، جب کہ کراچی منتقل کیے گئے کانگو وائرس سے متاثرہ بارہ مریض نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
محکمہ صحت سندھ نے ایڈوائزری جاری کردی
دوسری جانب کوئٹہ کے سول اسپتال کے ڈاکٹروں میں کانگو وائرس کی تصدیق ہونے پر محکمہ صحت سندھ نے ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں صوبے کے تمام اسپتالوں کو کانگو وائرس سے بچاؤ اور حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نگراں وزیر صحت سندھ کی خصوصی ہدایت پر سندھ بھر میں کانگو وائرس سے متعلق انتظامات کیے گئے ہیں، سندھ انسٹیٹیوٹ آف انفیکشیئس ڈزیز میں آٹھ بستروں پر مشتمل خصوصی کانگو وارڈ بھی قائم کیا گیا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق کانگو وائرس عمومی طور پر جانوروں کے ذریعے انسان میں منتقل ہوتا ہے، کانگو وائرس کی علامات میں سفید خلیات کی کمی،تیز بخار ، سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری ، غنودگی وغیرہ شامل ہے۔
اسپتال حکام کے مطابق سول اسپتال کوئٹہ کے پیرا میڈیکس غفار خان کو علاج کے لئے کراچی منتقل کیا گیا تھا، 10 ڈاکٹروں سمیت سول ہسپتال کے 15 ملازمین میں کانگو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، اور تمام مریض کراچی میں زیر علاج ہیں۔
فاطمہ جناح چیسٹ اسپتال انتظامیہ کے مطابق سول اسپتال کوئٹہ آئی سی یو وارڈ کے ایک ڈاکٹر کا کانگو واٸرس سے گزشتہ روز انتقال ہوا تھا، اور آج ملازم کے انتقال کے بعد رواں سال کانگو وائرس سے جاں بحق ہونے والے بلوچستان کے شہریوں کی تعداد 19 ہوگئی، جب کہ صوبے میں مجموعی طور پر کانگو وائرس کے 64 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
Comments are closed on this story.