کھانا پکانے والی خواتین ہاتھوں میں رچی مصالحوں کی بو ایسے ختم کریں
کھانا خوشبودار نہ ہو تو کھانے میں لطف نہیں آتا، لیکن کھانا بنانے کے بعد ہاتھوں میں اس کی بو کا رہ جانا خواتین کیلئے کافی پریشان کن ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اکثر خواتین کھانا بنانے کے عمل سے فارغ ہوکر ہاتھوں کو صفائی سے دھوتی ہیں، لیکن ہاتھوں سے گوشت یا مچھلی کی بو پھر بھی ختم نہیں ہوتی۔
بار بار ہاتھوں کو دھونا ہاتھوں کی جلد کو متاثر کرتا ہے، اکثر پیاز، ادرک اور لہسن کاٹتے وقت ان کی بو ہاتھوں میں بس جاتی ہے۔
خواتین ان ٹوٹکوں کا استعمال کرتے ہوئے ہاتھوں سے بو کو باآسانی ختم کرسکتی ہیں۔
ٹوتھ پیسٹ یا ماؤتھ واش سے دھوئیں
ٹوتھ پیسٹ یا ماؤتھ واش گھروں میں ہر وقت دستیاب رہنے والی اشیاء ہیں، ہاتھوں سے کھانے کی بدبو کو ختم کرنے کیلئے اپنی ہتھیلی پر ٹوتھ پیسٹ لگائیں۔
مزید پڑھیں:
40 سال کی عمر کو پہنچنے والی خواتین طرزِ زندگی میں فوری یہ تبدیلیاں لائیں
گمی وٹامنز: بچوں کی صحت پر کیا اثر ڈالتے ہیں
گاجروں کو آسان طریقوں سے تروتازہ رکھیں
اسے اپنے ہاتھوں کے درمیان اچھی طرح رگڑیں اور اچھی طرح دھولیں، اس کے علاوہ ماؤتھ واش کو بھی اس مقصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
لیموں کا رس
زمانہ قدیم سے لیموں کو کئی طریقوں سے استعمال کیا جارہا ہے۔ لیموں میں موجود سائٹرک ایسڈ ہاتھوں کی جلد سے بو کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
اس کے لیے اپنی انگلیوں پر تھوڑا سا لیموں کا رس رگڑیں، تھوڑی دیر لگا رہنے کے بعد اسے دھو لیں۔
ٹماٹر کا جوس
ہاتھوں سے بدبو کو ختم کرنے کا ایک اور آسان طریقہ تازہ ٹماٹر کے رس کو ہاتھوں پر رگڑنا ہے۔
یہ نہ صرف ہاتھوں کو نمی بخشتا ہے بلکہ چولہے کی گرمی کی وجہ سے سیاہ دھبوں کودور کرتے ہوئے بو کو بھی ختم کرتا ہے۔
کافی
ہاتھوں سے کھانے کی بو کو ختم کرنے کیلئے کافی بھی بہت اچھا کام کرتی ہے۔
اس کے دانے بدبو کے خلاف قدرتی اسکرب کے طور پر کام کرتے ہیں، کافی کی تیز خوشبو اور اس کی قدرتی افزائش کی خصوصیات ہاتھوں سے تیز بو کو با آسانی ختم کرسکتے ہیں۔
اس کیلئے کافی کے چند دانوں کو ایک قطرہ پانی کے ساتھ ہاتھوں پر رگڑ لیں اور دھو لیں۔
بیکنگ سوڈا
بیکنگ سوڈا ایک قدرتی ڈیوڈورائزر ہے۔ اپنی ہتھیلی پر ایک چمچ بیکنگ سوڈا اور تھوڑا سا نمک شامل کرکے اپنے ہاتھوں پر اچھی طرح رگڑیں۔
نمک ایک ایکسفولیٹر کے طور پر کام کرتا ہے، یہ ہاتھوں سے بدبو کو تیزی سے ختم کرسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.