سائفر کا آلہ تیار کرنے والے صدر کے ہاتھ سے لکھی’ امریکی صدارتی آئسکریم’ کی خفیہ ترکیب
تھامس جیفرسن کا شمار امریکا کے بانیوں (فاؤنڈنگ فادرز) میں ہوتا، وہ امریکا کے تیسرے صدر تھے، وہ سیاست اور قانون کے شعبے کے علاوہ وہ ٹیکنالوجی سے بھی گہرا لگاؤ رکھتے تھے، ان کے نام سے کئی ایجادات منسوب ہیں جن میں خفیہ پیغام رسانی کے لیے ’سائفر‘ تیار کرنے کا ایک آلہ بھی شامل ہے۔
تھامس جیفرسن 1776 میں امریکا کے اعلانِ آزادی کے مصنفین میں شامل ہیں، اور اس کے بعد بھی انہوں نے کئی تحریریں قلمبند کیں، ان کے خطوط اور سرکاری احکامات سمیت مختلف دستاویزات آج بھی یادگار کے طور پر محفوظ ہیں۔
تھامس جیفرسن کی یادگار تحریروں میں ایک دلچسپ تحریری ترکیب بھی شامل ہے، جس سے ان کے کھانے پینے کے شوق کا پتا چلتا ہے، اس تحریر میں ان کے ہاتھ سے لکھی ہوئی ونیلا آئس کریم کی مکمل ترکیب ہے۔
تاریخی طور پر یہ بات درست نہیں کہ تھامس جیفرسن نے آئس کریم ایجاد کی تھی یا اسے امریکا میں متعارف کرایا، تاہم سرکاری دستاویزات کے ذریعے یہ ضرور انکشاف ہوا ہے کہ آئس کریم کو امریکا میں مقبول بنانے میں تھامس کا اہم کردار تھا۔
تھامس جیفرسن 1784 سے 1789 تک پیرس میں امریکی سفیر کے طور پر تعینات رہے، اور پہلی مرتبہ انہوں نے انہوں نے وہیں آئس کریم کھائی تھی، اور آئس کریم کے اتنے دلدادہ ہوئے فرانس سے امریکا واپسی پر وہ آئس کریم کی ایک سے زائد تراکیب، اسے تیار کرنے والے سانچے اور دیگر ساز و سامان وغیرہ بھی اپنے ساتھ لے آئے۔ ان ہی تراکیب میں سے ایک آج بھی لائبریری آف کانگریس کے ریکارڈ میں محفوظ ہے۔
اس ترکیب پر تھامس جیفرسن نے یہ نشان دہی نہیں کی ہے کہ انہیں اس کا علم کیسے ہوا۔ البتہ ان کی پوتی ورجینیا جیفرسن رینڈولف کے مطابق ان کے دادا نے اپنے فرانسیسی بٹلر سے یہ آئس کریم بنانا سیکھی تھی۔
’صدارتی‘ آئس کریم کی ترکیب
صدر تھامس جیفرسن کی تحریر میں آئس کریم کی جو ترکیب تحریر ہے، اس کے مطابق اس کی تیاری کے لیے دو بوتل کریم، 6 انڈوں کی زردی، ایک پونڈ (450 گرام) شکر اور ذائقے کے لیے ونیلا اسٹکس درکار ہوں گی۔
تیاری کی ترکیب یہ ہے کہ انڈوں کی زردی اور شکر کو اچھی طرح پھینٹ لیا جائے، کریم کو ایک برتن میں ڈال کر چولہے پر رکھ دیا جائے اور ساتھ ہی ونیلا اسٹک بھی اس میں ڈال دی جائے، جب کریم ابلنے لگے تو اسے اتار کر انڈے اور شکر کے آمیزے میں ڈال کر آہستہ آہستہ ملا لیں۔
اس کے بعد کریم کو دوبارہ چولھے پر رکھ دیں اور ہلکی آنچ پر پکائیں اور ساتھ ہی چمچہ ہلاتے رہیں تاکہ کریم برتن سے نہ لگے۔ جب یہ ابلنے کے قریب پہنچ جائے تو اسے چولھے سے اتار لیں اور سوتی کپڑے سے چھان کر آئس کریم بنانے کے لیے تیار کیے گئے برتن میں ڈال دیں۔
ریفریجریٹر کی ایجاد سے قبل آئس کریم تیار کرنے کے لیے ایک خاص برتن استعمال ہوتا تھا۔ اس برتن کے دو حصے ہوتے تھے جن میں سے ایک لکڑی کا بالٹی نما بیرونی حصہ ہوتا تھا۔ اس کے اندر ایک چھوٹی اور لمبوتری شکل کا اسٹیل کا برتن ہوتا تھا جسے سبوٹیئر (Sabotiere) کہا جاتا ہے۔
جیفرسن کی ترکیب کے مطابق آئس کریم کے لیے تیار کردہ آمیزہ سبوٹیئر میں ڈال کر اسے ٹھنڈا کرلیا جائے اور آئس کریم پیش کرنے سے قبل کم از کم ایک گھنٹہ پہلے اس کے گرد برف بھر دی جائے۔ سبوٹئیر کو اچھی طرح ڈھک کر اس پر مٹھی بھر نمک ڈالا جائے اور اس پر بھی اچھی طرح برف بچھا دی جائے۔
دس دس منٹ بعد سبوٹیئر میں اچھی طرح چمچہ چلایا جائے تاکہ پورا آمیزہ اچھی طرح جم جائے۔ جب اس میں آئس کریم جم جائے تو اسے سانچوں میں بھر کر دوبارہ برف سے بھرے برتن میں رکھ دیا جائے اور پیش کرنے تک وہیں رکھا جائے۔
آئس کریم کو سانچے سے پلیٹ میں نکالنے کے لیے اسے تھوڑی دیر تک گرم پانی میں رکھیں اور نکال کر پیش کر دیں۔
جدید دور میں آئس کریم میکر اور فریزر نے آئس کریم کی تیاری کو بہت آسان کر دیا ہے۔ اسی طرح اب ونیلا کے فلیور کے لیے پاؤڈرز بھی آسانی سے مل جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.