علی گڑھ کا نام بدل کر ’ہری گڑھ‘ رکھنے کی قرارداد منظور
میونسپل بورڈ نے علی گڑھ کا نام تبدیل کر کے ہری نگر کرنے کی ایک قرارداد منظور کرلی ہے، جب کہ میونسپل کے مسلمان ارکان کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد دھوکے سے منظور ہوئی ہے۔
بھارتی شہر علی گڑھ میں برسراقتدار بی جے پی کی حمایت والے میونسپل بورڈ نے علی گڑھ کا نام تبدیل کر کے ہری نگر کرنے کی قرارداد منظور کرلی ہے۔ قرار داد حتمی منظوری کے لیے ریاستی حکومت کے پاس جائے، جو پہلے بھی مسلمانوں سے منسوب متعدد شہروں کے نام بدل چکی ہے۔
بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے میئر پرشانت سنگھل کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ شہر کا نام بدلنے کی تجویز میونسپل بورڈ کے ایک بی جے پی رکن نے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ہے۔
پرشانت سنگھل کا کہنا تھا کہ علی گڑھ کا نام ہری گڑھ کرنے کا مطالبہ کافی عرصے سے کیا جا رہا تھا۔ امید ہے بہت جلد یہ شہر ہری گڑھ کے نام سے جانا جائے گا۔
علی گڑھ کا نام بدلنے کی مہم چلانے والے بی جے پی کے رہنما نیرج شرما کا کہنا تھا کہ ’ہری ایک تاریخی اور ہندو روایات سے وابستہ ہے، یہ شہر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بھی پہلے کا تھا، جب کہ یونیورسٹی 1920 میں قائم ہوئی، یونیورسٹی سے قبل ہری گڑھ اپنی تہذیبی وراثت پر کھڑا تھا، اگر ہری کے بچوں کو ہری گڑھ نہیں ملے گا تو کیا سعودی عرب، قزاقستان یا پاکستان کو ملے گا۔
مذہبی جذبات بھڑکانے کی سازش
علی گڑھ میونسپل بورڈ میں اپوزیشن سماج وادی پارٹی کے رکن مشرف حسین محضر نے کہا ہے کہ بی جے پی کے ارکان نے اپوزیشن کی غیر موجودگی میں دھوکے سے اس قرار داد کو منظور کیا ہے، یہ بی جے پی کی جبر کی پالیسی کا حصہ ہے، وہ 15 برس سے علی گڑھ کا نام بدلنےکی کوشش کر رہے تھے، لیکن جب تک ہماری پارٹی میونسپل بورڈ میں موجود ہے تب تک علی گڑھ کا نام علی گڑھ ہی رہے گا، یہ شہر علی گڑھ تھا، ہے اور رہے گا۔
دوسری جانب شہر کے ایک نوجوان حیدر خان نے قرارداد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہر جب سے بسا ہے تب سے اس کا نام علی گڑھ ہے، اب کہا جارہا ہے کہ پہلے اس کا شہر کا نامں فلاں تھا، اگر نام بدلنے سے مسائل حل ہوتے ہیں تو کر دیں۔ پہلے کہا جاتا تھا کہ سابق وزیر اعلیٰ اکھیلیش یادو اور مایاوتی نے نام بدلے ہیں تو کیا موجودہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی انھیں کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔
ایک بزرگ شہری اور سابق رکن بلدیہ مظفر سعید نے نام بدلنے کی قرارداد کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مسائل میں پانی کی عدم فراہمی، بجلی، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، نوجوانوں میں کثرت سے نشے کی لعنت شامل ہے، کیا شہر کا نام بدلنے سے مسائل حل ہو جائیں گے، یہ 2024 کے انتخابات سے پہلے مذہبی جذبات بھڑکانے کی ایک سازش ہے۔
واضح رہے کہ علی گڑھ کا نام بدلنے کی قرارداد اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کو بھیج دی گئی ہے۔ اگر اس نے اس قرارداد کو حتمی طور پر منظور کر لیا تو علی گڑھ کا نام بدل جائے گا۔
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اس سے پہلے الہ آباد کا نام پریاگ راج، مغل سرائے کا نام دین دیال اپادھیائے نگر اور فیض آباد کا نام بدل کر ایودھیا کر چکے ہیں۔
Comments are closed on this story.