دسمبر تک سعودی عرب کے ریکوڈک میں حصص خریدنے کا معاہدہ طے پا جائے گا، وزیراعظم پُرامید
نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے امید ظاہر کی ہے کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) آئندہ پانچ سالوں میں پاکستان میں 60 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری لانے میں مدد دے گی، اور دسمبر تک سعودی عرب کے ریکوڈک میں حصص خریدنے کا معاہدہ طے پا جائے گا۔
عرب نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم سے جب پوچھا گیا کہ کیا ایس آئی ایف سی کی جانب سے آئندہ پانچ سالوں میں پاکستان میں 60 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی خبریں حقیقت پسندانہ ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ واقعی ہے اور شاید اس سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو امید ہے کہ دسمبر تک سعودی عرب کے ریکوڈک میں حصص خریدنے کا معاہدہ طے پا جائے گا جو دنیا کے سب سے بڑے سونے اور تانبے کی کان کنی کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ تینوں فریقوں کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں، اور دیکھتے ہیں کہ اس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔
وزیر اعظم کاکڑ نے کہا، ہم سعودی پیشکش پر کافی پرجوش ہیں، اور ہم نہ صرف اس منصوبے میں بلکہ دیگر صورتوں میں بھی ان کی شرکت کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
یاد رہے کہ اگست میں پاکستان نے اسلام آباد میں اپنی کان کنی کی افتتاحی کانفرنس میں سعودی عرب کے حکام کی میزبانی کی تھی جہاں بیرک حکام بھی موجود تھے۔ بیرک اور سعودی عرب کی سرکاری کان کنی کمپنی معادن مشترکہ طور پر جدہ میں تانبے کا ایک منصوبہ چلاتے ہیں۔
انو ار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ ایس آئی ایف سی غیر ملکی سرمایہ کاروں کے کسی بھی خدشات کو دور کرنے کے لئے ”ون ونڈو آپریشن“ کے طور پر کام کرے گی۔
وزیر اعظم نے کہا، “دو یا تین شعبوں پر پہلے ہی توجہ دی جا چکی ہے، آپ ڈالر کو ہی دیکھ لیں حکومتی اقدامات کے بعد ڈالر کی قدر میں کمی آئی اور پاکستانی روپیہ اوپر آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری بات یہ ہے کہ بیوروکریسی کے ”ریڈ ٹیپ ازم“ کو بھی دور کیا گیا ہے، ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم پر ون ونڈو مواقع بنیادی طور پر اس مقصد کے لئے ڈیزائن کیے جارہے ہیں کہ ہمیں ان تمام بیوروکریٹک رکاوٹوں کو ختم کرنے اور 15 دن کے اندر باہر سے کسی بھی سرمایہ کاری کی اجازت دینے اور اجازت دینے کے پورے عمل کو منطقی بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی پلیٹ فارم کے تحت تنازعات کے حل کے طریقہ کار پر اتفاق کیا گیا ہے۔ یہ کافی حوصلہ افزا اور سازگار ہے، جو تمام بیرونی سرمایہ کار گروپس کے لئے قابل قبول ہے، تنازعات کے حل کے طریقہ کار پر توجہ دی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.