غزہ جنگ پر امریکا کے یہودی تقسیم، اختلافات شدت اختیار کرگئے
امریکا میں غزہ جنگ پر یہودی تقسیم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں اور ان میں اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہودی خاندانوں اور اجتماعات کے اندر، کیمپسوں میں، مظاہروں میں اور آن لائن، یہودی برادریوں کے اندر دراڑیں گہری ہوتی جا رہی ہیں۔
ایک طرف غزہ میں اسرائیلی یہودی ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں تو دوسری طرف گزشتہ دنوں امریکا کے یہودیوں نے غزہ کو جینے دو اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
یہودیوں نے واشنگٹن میں امریکی کانگریس کی عمارت میں گھس کر یہودیوں کے نام پر لڑائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیل اور غزہ میں بڑھتی ہوئی جنگ پر امریکا میں یہودیوں میں خلیج بڑھتی جارہی ہے۔ کچھ یہودی اپنی کمیونٹی کے اندر فلسطینیوں کی اموات کے لئے ہمدردی کی کمی پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
دوسری طرف امریکا میں یہودیوں نے اسرائیلی دفاعی فورس کے لئے فنڈ اکٹھا کرنے کی مہم بھی چلائی اور اس کوشش نے بڑے پیمانے پر حمایت حاصل کی۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق، جیکی گولڈمین، جو ایک قدامت پسند یہودی گھرانے میں پلے بڑھے اور بچپن میں ایک یہودی نجی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ گولڈ مین اسرائیلی اور فلسطینی اموات پر یکساں طور پر غم کا اظہار کرنا چاہتے تھے اور ان کے خیال میں ان کے منعقدہ اجتماع میں اموات ہونے والے فلسطینیوں کے لیے ہمدردی کا فقدان تھا۔ یہودی عبادت گاہ لسٹسرو میں ارکان نے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والے مظاہروں کو پرتشدد یہود مخالف قرار دیا۔ اس ساری صورتحال نے جیکی گولڈ مین کو اپنی کمیونٹی سے بدل کردیا۔
موجودہ غزہ جنگ کے بعد امریکا بھر میں یہودیوں کو پیچیدہ جذبات کا سامنا ہے کیونکہ وہ اسرائیل اور غزہ میں بڑھتی ہوئی جنگ سے نبرد آزما ہیں۔ خاندانوں اور اجتماعات کے اندر، کیمپسوں میں، مظاہروں میں اور آن لائن، یہودی برادریوں کے اندر دراڑیں گہری ہوتی جا رہی ہیں، جو جنگ کے بارے میں رائے عامہ میں وسیع تر تقسیم کی عکاسی کرتی ہیں۔
Comments are closed on this story.