Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

راحت فتح علی نے امریکی عدالت میں 22 لاکھ ڈالر کا کیس جیت لیا

راحت فتح علی خان کا شو 5 اکتوبر 2019 کو کیلی فورنیا میں ہونا تھا
شائع 03 نومبر 2023 12:42am

بین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان اور ان کے پروموٹر نے کیلیفورنیا کی عدالت سے 22 لاکھ ڈالر کا کیس جیت لیا۔

نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا کے مقامی پروموٹر نے راحت فتح علی خان اور ان کے پروموٹر پر بھتہ وصول کرنے، مالی دباؤ ڈالنے اور ہتک عزت کے الزمات عائد کیے تھے۔

ذرائع کے مطابق بالی ووڈ ایونٹس کے بکرم جیت سنگھ نے کارل کالرا جیون ساتھی کے ساتھ مل کر راحت اور پروموٹر سلمان احمد سے معاہدہ کیا تھا۔ راحت فتح علی خان کا شو 5 اکتوبر 2019 کو کیلی فورنیا میں ہونا تھا۔

عدالتی دستاویز کے مطابق بکرم جیت سنگھ نے شو سے قبل راحت اور سلمان احمد پر 30 ہزار ڈالر بھتہ مانگنے اور دیگر الزامات لگائے تھے۔

ابتدائی طور پر وکلا پر 50 ہزار ڈالر خرچ کرنے کے باوجود سلمان احمد نے کیلی فورنیا سپریم کورٹ میں اپنی نمائندگی خود کی جبکہ راحت فتح علی خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

ذرائع کے مطابق بکرم جیت سنگھ اور کارل کالرا کا راحت کے کنسرٹ کیلئے سلمان احمد سے ڈھائی لاکھ ڈالر کا معاہدہ ہوا تھا۔

بکرم جیت سنگھ نے عدالت میں تسلیم کیا کہ انہوں نے کنسرٹ سے پہلے ڈیڑھ لاکھ ڈالر ادا کیے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ سلمان احمد نے شو، کارل کالرا کو فروخت کیا تھا لیکن انہوں نے شو مسٹر سنگھ کو فروخت کردیا۔

ذرائع کے مطابق بکرم جیت سنگھ نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ سلمان احمد نے شو کی قیمت کم کرکے ڈیڑھ لاکھ ڈالر کر دی تھی، سلمان احمد کی طرف سے شو کی قیمت کم کرنے کے سبب وہ مقررہ رقم ہی ادا کرنے کے پابند تھے۔

شو کی شام معاہدے کے مطابق سنگھ اور ساتھی پر ایک لاکھ ڈالر کے بقایاجات تھے تاہم کارل کالرا کی جانب سے ایک لاکھ کی بقیہ رقم میں سے 30 ہزار ڈالر کی ادائیگی پر شو دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا۔

سلمان احمد نے شائقین کو شو میں تاخیر کی وجہ فنکار کو پوری قیمت ادا نہ کرنے کی وجہ بھی بتائی تھی۔

بکرم جیت سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ وہ سلمان احمد کی طرف سے رعایت پر راضی ہونے کے سبب 30 ہزار یا ایک لاکھ ڈالر دینے کے پابند نہیں رہے، شو سے قبل 30 ہزار ڈالر بھتہ کی شکل میں لے کر میری ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔

تاہم سلمان احمد نے عدالت میں الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ وہ سنگھ اور ساتھی کے درمیان معاہدے میں ترمیم نہیں کرسکتے تھے۔

جج نے بکرم جیت سنگھ کی جانب سے عدالت میں پیش نصف درجن گواہوں کو بھی رد کردیا جبکہ راحت اور سلمان احمد نے صرف حقائق پر بھروسہ کرتے ہوئے عدالت میں کوئی گواہ پیش نہیں کیا۔

جج نے سلمان احمد کی طرف سے معاملات میں ایمان داری سے کام لینے پر ان کے حق میں فیصلہ سنایا۔

Rahat Fateh Ali Khan