ڈیڈ لائن ختم، پہلے دن غیرقانونی مقیم 2500 سے زائد افراد گرفتار، ملک بدری شروع
غیر قانونی رہائش پذیر افغان مہاجرین کو پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈلائن ختم ہوچکی ہے، اب تک ایک لاکھ 4 ہزار 85 افراد پر مشتمل پانچ ہزار 265 خاندان وطن واپس لوٹ چکے ہیں، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف ملک بھر میں کارروائیوں بھی جاری ہیں۔
پاکستان سے افغان شہریوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے، اس ضمن میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں عارضی ٹرانزٹ کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
افغان حکام کے باہمی اتفاق سے طورخم بارڈر آج رات11 بجے تک کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز 17 ہزار 118 افغان باشندے اپنے ملک چلے گئے ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ اب تک کُل ایک لاکھ 43 ہزار سے زائد افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی ہوچکی ہے۔
رضاکارانہ چور پر لوٹنے والے افغان باشندوں میں 28 ہزار مرد اور 19 ہزار 700 خواتین شامل ہیں، افغانستان واپس جانے والوں میں 56 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔
وطن لوٹنے والے تمام افغانی پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر تھے۔
لیکن جو غیر قانونی طور پر پاکستان میں موجود غیرملکی خود سے واپس نہیں جا رہے ان کو حراست میں لیا جارہا ہے۔
ان افراد کو ہولڈنگ سنٹر منتقل کیا جائے گا جہاں نادرا عملہ ان کا ڈیٹا جمع کرے گا اور پھر انہیں ملک بدر کردیا جائے گا۔
اسی طرح پاکستان کی جیلوں میں قید افغان باشندوں کو بھی ملک بدر کی جائے گا، اسی ضمن میں اڈیالہ جیل میں قید 64 افغان باشندوں کو افغانستان بھیج دیا گیا ہے۔ پشاور سینٹرل جیل سے بھی 52 افغان قیدی ہولڈنگ سینٹرمنتقل کردیے گئے ہیں۔
ڈیڈ لائن ختم ہونے بعد سے اسلام آباد میں آپریشن کے دوران 123 افغان باشندوں کو حراست میں لیا گیا، کراچی سے 150 سے زائد افغان باشندوں کو حراست میں لے لیا گیا، لاہور سے 228 مشتبہ افراد کو تحویل میں لیا گیا جبکہ کوئٹہ سے 100 باشندوں سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں سے 2500 سے زائد افغان باشندوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
تمام زیرِ حراست افراد نے نادرا سے تصدیق کے بعد واپس ان کے ممالک روانہ کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ وزارت داخلہ نےصوبوں کو غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی بے دخلی کا حکم نامہ جاری کردیا ہے، ملکی تاریخ میں پہلی بار فارن ایکٹ 1946 کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔
حکم نامے کے مطابق جرائم میں زیر تفتیش اور سزا یافتہ غیرقانونی غیر ملکیوں کو بھی بے دخل کردیا جائے گا۔
کوئی تارکین وطن کو پناہ دینے میں ملوث پایا گیا تو سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
بے دخلی کے منصوبے کا اطلاق پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں پر ہوگا۔
میپنگ اور جیو فینسنگ کرکے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی نشاندہی کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔
سندھ میں مقیم 2 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کی نشاندہی کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔
خیبرپختونخوا میں مقیم 3 لاکھ غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو ہولڈنگ سنٹروں میں منقتل کیا جائے گا
پنجاب اور بلوچستان میں بھی بے دخلی کیلئے آپریشن جاری ہے۔
Comments are closed on this story.