اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود 22 فیصد پر برقرار
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں کوئی رد وبدل نہیں کیا اور شرح سود 22 فیصد ہی مقرر ہے۔
اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، بنیادی شرح سود 20 فیصد پر برقرار رہے گی۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مانیٹری پالیسی کااعلان اگلے ڈیڑھ ماہ کے لیے کیا گیا ہے، شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ میں کمی کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ستمبر میں عمومی مہنگائی توقع کے مطابق بڑھی، مہنگائی کی شرح 31.44 فیصد رہی، اکتوبر کے دوران اس میں کمی آئے گی، گیس کے نرخوں میں اضافہ مہنگائی اور جاری کھاتے کے لیے کچھ خطرات کا باعث ہے، خریف کی فصلوں کے ابتدائی تخمینے حوصلہ افزا ہیں، جاری کھاتے کا خسارہ اگست اور ستمبر میں خاصا کم ہوا۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مالی سال 2025 تک مہنگائی کا ہدف کم کر کے 5 سے 7 فیصد ہے، خریف کی اہم فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا، سیمنٹ، پیٹرولیم مصنوعات اور گاڑیوں کی فروخت کے شعبوں میں بہتری آرہی ہے، 2 ماہ میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی کی پیداوار بہتر رہی، ستمبر میں برآمدات اور کارکنوں کی ترسیلاتِ زر دونوں میں بہتری آئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق بین البینک مارکیٹ میں رقوم کی آمد میں بہتری آنے سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو 20 اکتوبر تک لگ بھگ ساڑھے 7 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم کرنے میں مدد ملی، آئی ایم ایف کے آئندہ جائزے کی کامیاب اور بَروقت تکمیل سے کثیر ملکی اور دوطرفہ مالکاری کی دیگر راہیں کھلنے میں مدد ملے گی۔
مزید پڑھیں
مانیٹری پالیسی کا اعلان آئندہ ہفتے ہوگا، شرح سود برقرار رہنے کا امکان
شرح سود میں ایک فیصد اضافے سے قرض کے حجم میں 600 ارب روپے اضافہ
اس سے قبل معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری امریکی ڈالر کی تنزلی کے باعث آج شرح سود میں ایک فیصد کمی کا امکان ہے۔
Comments are closed on this story.