ویڈیو: اسرائیلی طیارے کی لینڈنگ کے دوران سیکڑوں افراد کی روسی ائر پورٹ پرہنگامہ آرائی
تل ابیب سے آنے والے طیارے کی لینڈنگ کیخلاف احتجاج کرنے والے سیکڑوں افراد نے ماسکو میں داغستان ائرپورٹ پر ہنگامہ برپا کر دیا۔ ہنگامہ آرائی پرروسی سیکیورٹی فورسز نے ائرپورٹ بند کرتے ہوئے پروازوں کا رخ موڑدیا۔
خبررساں ادارے روئٹرز نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا کہ واقعے میں تقریبا 20 افراد زخمی ہوئے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ مکھاچکالا شمالی قفقاز کے اُن بہت سے علاقوں میں سے ایک ہے جس میں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی ہے۔
سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں اسرائیل مخالف مظاہرین کو ہوائی اڈے کے اندر آزادانہ طور پر بھاگتے ہوئے اور سامان جمع کرنے والے علاقوں میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے جہاں سے عام طور پر مسافر اپنے سوٹ کیس حاصل کرتے ہیں۔ مظاہرین نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے اور کچھ نے فلسطینی پرچم بھی لہرایا۔
کچھ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین بعد میں ٹرامک پہنچے اور یہودیوں کی تلاش میں جہاز سے دوسرے طیارے کی تلاشی شروع کر دی اور ایک روسی پائلٹ نے طیارے میں سوار مسافروں کو متنبہ کیا کہ وہ طیارے کے دروازے نہ کھولیں ورنہ ہجوم اس میں داخل ہو جائے گا۔
احتجاج کرنے والوں کے پاس مبینہ طورپربندوقیں تھیں، ایک ویڈیو میں مظاہرین کو روسی سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی ایوی ایشن اتھارٹی روساویاتسیا سیکیورٹی فورسز نے ماسکو کے وقت کے مطابق رات 10 بج کر 20 منٹ پر مظاہرین کو وہاں سے نکال دیا تھا اور طیارے میں سوار مسافر ’محفوظ جگہ‘ پر موجود تھے۔
تاہم روساویاتسیا نے بتایا کہ داغستان ہوائی اڈہ 6 نومبر تک بند رہے گا۔ روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے واقعے کی مجرمانہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
واقعے پررد عمل
واقعے کے بعد اسرائیل نے روسی حکام پر زور دیا تکہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں اسرائیلیوں اور یہودیوں کا تحفظ کریں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے اتوار کی شب جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل توقع کرتا ہے کہ روسی قانون نافذ کرنے والے حکام تمام اسرائیلی شہریوں اور یہودیوں کی حفاظت کا تحفظ کریں گے اور وحشیانہ اشتعال انگیزی کے خلاف بھرپور کارروائی کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس میں اسرائیلی سفیر اسرائیلیوں اور یہودیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے داغستان کے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے بارے میں روس کے سرکاری پیغامات پر ان واقعات کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔
انہوں نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ “یہ مکھاچکلا میں اکیلا واقعہ نہیں بلکہ روس کی دوسری قوموں کے خلاف نفرت کی وسیع ثقافت کا حصہ ہے، جسے سرکاری ٹیلی ویژن، پنڈتوں اور حکام کی طرف سے پھیلایا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.