Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

امریکا نے ’خاص نیوکلئیر بم‘ کی تیاری شروع کردی

کشش ثقل بم کیا ہے اور اس کا نیا ورژن کتنا طاقت ور ہوگا؟
شائع 29 اکتوبر 2023 09:36pm
علامتی تصویر
علامتی تصویر

امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے اپنے کشش ثقل پر مبنی بنیادی جوہری بم کو جدید بنانے کے منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔

امریکی محکمہ توانائی کے اندر نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن (این این ایس اے) کی قیادت میں ”بی 61-13“ پر کام کیا جارہا ہے جو امریکا کے پاس موجود دوسرے جہاز سے زمین پر گرائے جانے والے نیوکلئیر ہتھیاروں کی جگہ لے گا۔

یہ جدت کاری امریکا کی طرف سے اپنے جوہری ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرنے اور برقرار رکھنے کی ایک بڑی کوشش کا حصہ ہے، جس میں وار ہیڈز، میزائل، بمبار اور آبدوزیں شامل ہیں۔

”بی 61“ ایک گریویٹی (کشش ثقل) بم ہے، یعنی اسے ہوائی جہاز سے گرایا جاتا ہے تو یہ کشش ثقل کے ذریعے اپنے ہدف پر گرتا ہے۔

یہ 1968 سے جوہری ہتھیارون کے امریکی ذخیرے میں موجود ہے، اس کے متعدد ورژن ہیں جن کی مختلف خصوصیات ہیں۔

”بی 61-12“ اس کا جدید ترین ورژن ہے، جو پہلی بار 2020 میں تیار کیا گیا تھا اور اس کی زیادہ سے زیادہ طاقت 50 کلوٹن ہے۔ اس میں ٹیل کٹ بھی ہے جو اسے زیادہ درست اور اہداف پر حملہ کرنے کے قابل بناتی ہے۔

اب ”بی 61-13“ اس کا نیا مجوزہ ورژن ہے جس میں پرانے ”بی 61-7“ کی طرح ”بی 61-12“ سے زیادہ طاقت ہوگی۔

”بی 61-7“ میں زیادہ سے زیادہ 360 کلوٹن دھماکے کی طاقت ہے۔

”بی 61-13“ میں بھی ”بی 61-12“ جیسی ٹیل کٹ استعمال کی جائے گی۔

نیا ”بی 61-13“ کچھ ”بی 61-7“ اور ”بی 83-1“بموں کی جگہ لے گا، جو 1.2 میگاٹن کی صلاحیت کے ساتھ امریکی ذخیرے میں سب سے بڑے اور طاقتور بم ہیں۔

امریکا کا کہنا ہے کہ روس اور چین جیسے ممکنہ دشمنوں کو روکنے اور شکست دینے کے لیے ”بی 61-13“ ضروری ہے۔

امریکا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ”بی 61-13“ صدر اور فوجی کمانڈروں کو مختلف قسم کے اہداف جیسے سخت بنکرز یا بڑے علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے زیادہ لچک اور اختیارات فراہم کرے گا۔

تاہم، ”بی 61-13“ متنازع اور مہنگا ہے۔

کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکا کو اس طرح کے زیادہ طاقت والے بم کی ضرورت نہیں ہے، جس سے زیادہ نقصان اور تنازعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

”بی 61-13“ کی تیاری اور پیداوار پر تقریباً 10 بلین ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو کہ 30 سالوں میں پورے امریکی جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے کے لیے 1.7 ٹریلین ڈالر کے منصوبے کا حصہ ہے۔

پینٹاگون نے یقین دلایا ہے کہ نئے بموں کی تیاری سے امریکی جوہری ہتھیاروں میں توسیع نہیں ہوگی۔

ملٹری پورٹل اسٹارز اینڈ اسٹرائپس نے جمعہ کے روز اطلاع دی ہے کہ ”بی 61-12“ کی تیار کردہ تعداد اسی مقدار سے کم ہو جائے گی جس طرح ”بی 61-13“ تیار کی جائے گی۔

تاریخی طور پر، بی-1 لانچر، بی-2 Spirit، بی-52 Stratofortress، اور F/A-18 ہارنیٹ لڑاکا طیارے سمیت متعدد طیاروں کو بی 61 سے لیس کرنے کیلئے تیار کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ غیر یقینی ہے کہ کون سا طیارہ ”بی 61-13“ کو تفویض کیا جائے گا، لیکن نئے ہتھیاروں کی آمد سے پرانے ہتھیاروں جیسے کہ بی 83 بم، جو چار دہائیوں سے سروس میں ہے ختم ہونے کی امید ہے۔

اس وقت امریکا کے پاس تقریباً 5,200 جوہری ہتھیار ہیں جبکہ روس کے پاس تقریباً 5,900 ہیں۔

یہ اعداد و شمار سرد جنگ کے دور کے عروج کی تعداد سے بہت کم ہیں۔

اسٹارز اینڈ اسٹرائپس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ جب تک اقوام اپنے جوہری ذخیرے کو برقرار رکھیں گے تب تک جوہری جنگ کا خطرہ برقرار رہے گا۔

Nuclear Bombs

Nuclear Missile

B61 12

B61 13

U.S. Nuclear Arsenal