سینیٹر افنان اللہ کے بیان سے ن لیگ کو عالمی سطح پر مشکلات کا خدشہ
سینیٹر افنان اللہ نے فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کچھ اس طرح کیا کہ اس سے ن لیگ کو عالمی سطح پر مشکلات کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، اور ان کے بیان کو سوشل میڈیا سے فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر افنان اللہ خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر اپنے جذبات کا اظہار ایڈولف ہٹلر کی تصویر کے ساتھ کیا اور لکھا ’کم از کم دنیا اب جانتی ہے کہ اس (ہٹلر) نے کیوں کیا اور کیا کِیا‘۔
پوسٹ کے ساتھ انہوں نے ”Gaza Genicide“ (غزہ قتلِ عام) کا ہیش ٹیگ استعمال کیا۔
سینیٹر افنان اللہ کی پوسٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صحافی مائیکل کوگلمین نے لکھا، ’یہ تبصرہ خالص، بلا ملاوٹ نفرت ہے۔ اور پوسٹ کیے جانے کے 24 گھنٹے بعد بھی باقی ہے‘۔
کوگلمین نے مزید لکھا کہ ’اسے (پوسٹ کو) ہٹانے کی ضرورت ہے، اور سینیٹر کی پارٹی جوکہ پاکستان کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ مضبوط جماعت ہے اسے اور سابقہ حکمران اتحاد کے ایک بڑے حصے کو اس کی مذمت کرنی چاہیے‘۔
مزید پڑھیں
غزہ میں اسرائیل کی زمینی و فوجی کارروائیاں، دنیا بھر میں آج بھی فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے
ترک وزیراعظم کی اسرائیل کو سنگین دھمکی پر انقرہ سے صہیونی سفارتی عملہ واپس طلب
امریکی صحافی کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک بھارتی صارف نے لکھا، ’اسے ہٹانے کی ضرورت نہیں، اس طرح کی چیزوں کو استعمال کرتے ہوئے نظریے کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے‘۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’حیرت کی بات یہ ہے مغرب پاکستانی سیاست کے ایسے بوسیدہ لوگوں پر بھروسہ رکھتا ہے۔ مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی میں کوئی فرق نہیں‘۔
ایک خاتون صارف نے لکھا، ’آپ فوج کی گود میں سوار فاشسٹ پی ایم ایل این (نام نہاد سیاسی گروپ) سے بہتر کی توقع نہیں کر سکتے‘۔
وقاص نامی صارف نے لکھا، ’مائیکل، یہ وہ پارٹی ہے جس کی پاکستان میں ریاست کی پشت پناہی ہے۔ وہ صرف ایک سینیٹر ہے، پاکستان کا غیر قانونی طور پر منتخب ہونے والا اگلا وزیر اعظم اور اس کا پورا خاندان انتہائی یہود مخالف ہے‘۔
ایک صارف نے لکھا، ’یہ نواز شریف کی پارٹی کی سام دشمن تاریخ کا تسلسل ہے۔ جمائما خان سے شادی کرنے پر عمران خان کو آج بھی ”یہودی ایجنٹ“ کہا جاتا ہے۔ بس کسی بھی پی ایم ایل این لیڈر کے پیج پر جائیں اور ”یہودی“ تلاش کریں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں واشنگٹن پاکستان کا انچارج بنانا چاہتا ہے‘۔
ہٹلر سے نفرت کیوں؟
جدید مغربی تہذیب خاص طور پر یہودیوں میں آج تک کے قابل نفرت افراد میں ہٹلر کا نام سرفہرست ہے۔
گزشتہ سو سالوں میں کسی ایک فرد، اس کے نظریے اور پارٹی کو اس قدر شدید نفرت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
یہاں تک کہ ہٹلر نے یہودیوں کے خلاف جو اقدامات اٹھائے ان کے لئے باقاعدہ ایک اصطلاح ہولوکاسٹ (Holocaust) تخلیق کی گئی۔ جس کا لفظی ترجمہ یہ ہے کہ ایک ایسی تباہی یا قتل عام جو پوری آبادی کی سطح پر کیا جائے۔
آج یہ اصطلاح صرف اور صرف ہٹلر کے ہاتھوں یہودیوں کے قتل عام کے لئے مخصوص کر دی گئی ہے۔
ہٹلر دراصل تاریخ انسانی کے اس موڑ پر نمودار ہوا جب جنگ عظیم اول میں اتحادی افواج نے غیر معمولی کامیابی حاصل کی تھی، جس کے نتیجے میں اس دنیا میں ایک عظیم منصوبے کے تحت سودی، دجالی مغربی تہذیب کا جنم ہو رہا تھا۔
ایسے میں 30جنوری 1933ء کو شکست خوردہ جرمنی کے شہر برلن میں اوڈلف ہٹلر نے چانسلر کا حلف اٹھایا۔
اس نے جب اقتدار سنبھالا تو دنیا کساد بازاری کے عالمی بحران سے گزر رہی تھی۔ تمام معیشتیں ڈوب چکی تھیں۔
جرمنی میں سود کا کاروبار عروج پر تھا جسے یہودی کنٹرول کرتے تھے۔ یہ خود ایک دوسرے کو سود کے بغیر قرض دیتے لیکن باقی لوگوں کا سود کے ذریعے جینا محال کردیتے۔
یوں انہوں نے جرمنی کی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا تھا اور پوری معیشت پر قبضہ کر رکھا تھا۔ ہٹلر نے فوراً سود پر پابندی لگا دی۔
دنیا اس وقت معاشی تباہی اور بربادی کا منظر پیش کر رہی تھی مگر سود پر پابندی نے جرمن معیشت کو اس قدر مضبوط کیا کہ صرف چھ سال بعد جرمنی کی معیشت دنیا کی سب سے کامیاب اور مضبوط معیشت بن چکی تھی۔
یوں ہٹلر اس نتیجے پر پہنچا کہ یہودیوں نے جرمن قوم کی اخلاقیات اور معیشت دونوں کو منصوبہ بندی سے تباہ کیا ہے۔
ہٹلر نے 1940ء کی دہائی میں لگ بھگ ساٹھ لاکھ یہودیوں کا صفایا کر دیا۔
اس نے جب جرمنی کی سرزمین کو یہودیوں سے پاک کرنے کا فیصلہ کیا تو بلا تفریق مردوں عورتوں اور یہودی بچوں کو بھی قتل کر دیا۔
ساری دنیا کے یہودیوں نے ہٹلر کے اس عمل کو نسل کشی قرار دیا جبکہ نازیوں نے جرمنی میں پیدا ہونے والے افراط زر اور بے روزگاری کا ذمہ دار یہودیوں کو قرار دیا۔
ہٹلر نے دس سال یہودیوں کے خاتمے کے لیے مختص کر دیے۔
Comments are closed on this story.