بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ کیخلاف بڑا مظاہرہ، مشتعل افراد اور پولیس میں جھڑپیں
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی چیئر پرسن بیگم خالدہ ضیاء کی رہائی کا مطالبہ کرنے والی ریلی پر پولیس نے دھاوا بول دیا۔ جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار جان سے گیا جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
بنگلہ دیش کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں بی این پی اور جماعت اسلامی کے حامیوں نے مظاہرہ کیا، منتظمین کا دعویٰ ہے کہ مظاہرے میں ایک لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ غیر جانبدار حکومت کے تحت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی اجازت دی جا سکے۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں برسائیں۔ مظاہرین اور پولیس میں کئی گھنٹے تک جھڑپیں ہوئیں۔
حزب اختلاف کے حامیوں نے لاٹھیوں سے لڑائی کی اور مبینہ طور پر ایک بس اور ایک پولیس چوکی کو آگ لگائی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تشدد دارالحکومت ڈھاکہ کے وسط میں سڑکوں اور گلیوں میں پھیل گیا کیونکہ پولیس نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا جبکہ مظاہرین نے پولیس پر پتھر اور اینٹیں پھینکیں۔
بی این پی نے تشدد کے خلاف اتوار کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان ظاہر الدین سوپن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس اور حکمراں جماعت کے مسلح کارکنوں نے ہماری پرامن ریلی پر حملہ کیا۔
Comments are closed on this story.