نگراں حکومت آئی تو معیشت خراب تھی، بحالی کی راہ پر ڈال دیا، وزیر خزانہ
نگراں وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ نگراں حکومت گھبرائی نہیں، تبدیلی آ رہی ہے، بے شمار مسائل کے باوجود معیشت مستحکم ہو رہی ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں، مہنگائی ختم نہیں ہوئی اسے قابو میں لا رہے ہیں، نگراں حکومت آئی تو معیشت خراب تھی، بحالی کی راہ پر ڈال دیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر شمشاد اختر نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، معاشی مسائل کا حل اولین ترجیح ہے، حکومتی اقدامات سے معاشی صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔
شمشاد اختر نے کہا کہ بحرانوں کے باوجود معیشت کو بحال رکھنے کی کوشش کی، صنعتی ترقی کے لیے کام کیا جارہا ہے، زراعت کے شعبے پر توجہ دے کر معاشی مسائل سے نکلا جاسکتا ہے۔
نگراں وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ نگراں حکومت نے مسائل کے حل کے لیے تیزی سے اقدامات کیے، ریکوری ہورہی ہے، گروتھ بھی جاری ہے، اسمگلنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے، ہم ابھی بھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہے، روس یوکرین جنگ کا اثر بھی پاکستان پر پڑا، نگراں حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے کی کوشش کی، غیر قانونی ٹرانزیکشنز کے خلاف بھی ایکشن ہورہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ہم نے جوائن کیا 17 اگست کو، سب کو پتہ ہے معیشت کو کیا مشکلات درپیش تھیں، بہت جلد معیشت کو بحال کرنے کی کوشش کی، یہ آسان کام نہیں تھا، ہم زیادہ وقت ضائع نہیں کرسکتے ، اس لیے کام پر توجہ دیتے ہیں، ادویات کی صنعت کے بارے میں متعلقہ وزارت سے رابطہ کریں گے، معاشی بحالی کی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں ۔ ہم اس عمل کو تیز کرنا چاہتے ہیں لیکن وقت لگے گا ۔
شمشاد اختر نے کہا کہ معاشی ترقی کی شرح نمو 2 سے 3 فیصد ہوگی ۔ ورلڈ بینک نے اس ضمن میں محتاط تخمینہ دیا ہے ۔ پہلی مرتبہ 14 ماہ میں لارج اسکیل اور پاور سیکٹر نے گروتھ کی ہے۔ سیمنٹ اور ٹریکٹرز کی پیداوار میں بہتری آئی ہے ۔ کھاد کی فروخت تیزی سے بحال ہوئی جب کہ کپاس کی پیداوار 80 فیصد بڑھی ہے ۔ کسانوں کے جولائی ستمبر کے دوران قرض میں 44 فیصد اضافہ ہوا۔
مزید پڑھیں
اسمگلنگ کی روک تھام سے روپے کی قدر میں بہتری ہوئی، شمشاد اختر
سرکاری کمپنیوں کو متعلقہ وزارتوں کی ماتحتی سے نکالیں گے، نگراں وزیر خزانہ
نگراں وزیر خزانہ نے بتایا کہ انٹربینک میں ڈالر 279 روپے پر مستحکم ہوچکا ہے، 8 فیصد روپے کی قدر بہتر ہوئی ہے، انٹربینک میں ڈالر 305 تک پہنچ چکا تھا، روپے کی قدر کو بہتر بنانے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بہت اچھا کردار ادا کیا ہے، سرحدوں پر کرنسی کے حوالے سے غلط کام ہورہا تھا، ایکس چینج کمپنیوں کی اصلاحات نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے مزید کہا کہ بجلی کی چوری ایک بڑا مسئلہ ہے، بجلی گیس کی قیمتوں کو انٹرنیشنل مارکیٹ کے مطابق بنایا ہے، تیل کی قیمت میں کمی کے فوری اثرات عوام کو منتقل کیے، ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی میں آئی ایم ایف کے ہدف سے زائد ٹیکس وصولی کی ہے، اس ہدف پر رکنا نہیں حکومت چلانے کے لیے پیسہ چاہیئے، سرکاری اداروں کے لیے اصلاحات بھی لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف پروگرام پر موثر طریقے سے عمل جاری ہے۔ 2 نومبر کو آئی ایم ایف وفد پاکستان آرہا ہے جسے پروگرام پر عمل درآمد کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کریں گے ۔ آئی ایم ایف پروگرام ٹریک پر ہے ، قسط موصول ہونے پر دیگر ملٹی لٹرل اداروں سے بھی انفلوز ملیں گے۔
وزیر خزانہ مزید کا کہنا تھا کہ فسکل اکاؤنٹ غیر متوازن ہو اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیادہ ہو تو شرح سود ہی اس کو بہتر کرتی ہے، اس کے نتائج کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری کی شکل میں آرہے ہیں ۔ شرح سود کا تعین وزارت خزانہ نہیں اسٹیٹ بینک کرتا ہے ۔ ہمیں انڈسٹری کی تکلیف کا احساس ہے۔ شکایات سن کر حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر معاشی بحالی کا پلان تیار ہے۔
Comments are closed on this story.