معروف چاکلیٹ پروڈکٹس میں زہریلے مادوں کی بڑی تعداد میں موجودگی کا انکشاف
چاکلیٹ کے شوقین افراد کیلئے بری خبر آگئی ہے، تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا کے مشہور چاکلیٹ برانڈز میں زہریلے مادوں کی بھاری مقدار موجود ہے۔
کنزیومر رپورٹس ایک غیر منافع بخش صارفین کی وکالت کرنے والا گروپ ہے، جس کی جانچ میں چاکلیٹ مصنوعات کے ایک تہائی حصے میں لیڈ اور کیڈمیم کی خطرناک سطح پائی گئی ہے۔
روئٹرز کے مطابق، تنظیم نے امریکا میں چاکلیٹ بنانے والی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ”ہرشیز“ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات میں ان بھاری دھاتوں کی مقدار کو کم کرے۔
اس تحقیق میں 48 مصنوعات کی جانچ کی گئی، جن میں ڈارک چاکلیٹ بارز، مِلک چاکلیٹ بارز، کوکو پاؤڈر، چاکلیٹ چپس، ہاٹ کوکو، براؤنیز اور چاکلیٹ کیک کے مکس شامل ہیں۔ ان میں سے 16 مصنوعات میں سیسہ، کیڈیمیم یا دونوں کی ممکنہ طور پر نقصان دہ سطح پائی گئی۔
ضرورت سے زیادہ دھاتی مواد والی مصنوعات میں ”وال مارٹ“ کی ڈارک چاکلیٹ بار اور ہاٹ چاکلیٹ مکس، ہرشیز اور ڈروسٹے کا کوکو پاؤڈر، ٹارگٹ کی نیم میٹھی چاکلیٹ چپس اور ٹریڈر جوز، نیسلے اور اسٹار بکس کے گرم چاکلیٹ مکس شامل ہیں۔
ملک چاکلیٹ بارز جن میں کم کوکو سالڈ ہوتے ہیں، وہ واحد زمرہ تھے جن میں دھاتی مواد کی زیادتی نہیں پائی گئی۔
سیسہ اور کیڈمیم کی طویل مدتی نمائش کے نتیجے میں صحت کے سنگین مسائل بشمول اعصابی نظام کے مسائل، مدافعتی نظام کمزور ہونا، اور گردے کو نقصان پیدا ہوسکتے ہیں۔ یہ خطرات خاص طور پر حاملہ خواتین اور چھوٹے بچوں کے لیے زیادہ ہیں۔
مزید پڑھیں
چاکلیٹ کو کبھی فریج میں نہ رکھیں، ورنہ۔۔۔
یہ مطالعہ گزشتہ سال دسمبر میں کنزیومر رپورٹس کی ایک پچھلی رپورٹ کے بعد کیا گیا ہے، جس میں پتا چلا تھا کہ 28 میں سے 23 ٹیسٹ شدہ ڈارک چاکلیٹ بارز میں ضرورت سے زیادہ سیسہ یا کیڈیم موجود تھا۔ اس میں پرشیز، للیز، اور شارفن برجر برانڈز کے تحت فروخت ہونے والی مصنوعات شامل ہیں۔
کنزیومر رپورٹس کے فوڈ پالیسی ڈائریکٹر برائن رون ہولم نے ہرشیز پر زور دیا کہ وہ ایک ”معروف اور مقبول برانڈ“ کے طور پر اپنی چاکلیٹ کو محفوظ بنانے کا عہد کرے۔
نتائج کے جواب میں، ہرشیز کے چیف فنانشل آفیسر اسٹیو ووکوئل نے کہا کہ کمپنی اپنی مصنوعات میں لیڈ اور کیڈمیم کی سطح کو کم کرنے پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ دھاتیں مٹی میں موجود عناصر ہیں جو قدرتی طور پر چاکلیٹ مصنوعات میں پائے جاتے ہیں، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اسے مکمل طور پر ختم کرنا پسند کریں گے۔‘
Comments are closed on this story.