پاکستانی روپے کی قدرمیں اضافہ قلیل المدتی ہے، امریکی مالیاتی ادارے کا دعویٰ
امریکی گولڈ مین ساکس گروپ کے ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستانی روپیہ جو اس وقت بڑھتی قدر کے باعث بہترین کارکردگی والی کرنسی ہے، مالی مسائل اور انتخابات میں تاخیر کی وجہ سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں مختصر مدت کے لیے ہی ایسا کرپائے گا۔
بدھ کے روز جاری ایک بیان میں کامکشیہ ترویدی کی قیادت میں تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ “پاکستانی روپے کی حالیہ قدر میں اضافہ ممکنہ طور پر قلیل مدتی ہوگا، جس کی وجہ سود کی بڑھتی ہوئی لاگت اورآئی ایم ایف کے ساتھ صرف قلیل مدتی انتظامات اور بیرونی توازن کو سہارا دینے کے لیے دو طرفہ فنانسنگ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابات سے قبل مارکیٹ کو پاکستانی روپے کے لیے پریمیئم کی ضرورت پڑتی رہے گی۔
گزشتہ ہفتے روپے کی قدر میں امریکی ڈالرکے مقابلے میں 1.18 روپے کی کمی کے ساتھ 28 روز سے جاری تاریخی رجحان ختم ہوا۔
اس کمی کی وجہ بینکوں کی محدود امریکی ڈالر لیکویڈیٹی تھی، جس کی وجہ سے وہ فارورڈ ریٹ کا حوالہ دینے سے قاصر تھے۔
حکومت کے انتظامی اقدامات اور ڈالر کے غیر قانونی اخراج کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں روپے کو زبردست فائدہ ہوا۔
مزید پڑھیں
پاکستان اور آئی ایم ایف میں 3 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوگیا، عالمی مالیاتی ادارے نے تصدیق کردی
پاکستان عالمی بینک کا 50 ہزار سے کم آمدن والوں پر ٹیکس لگانے کا مشورہ
شرح سود میں ایک فیصد اضافے سے قرض کے حجم میں 600 ارب روپے اضافہ
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی اصلاحات سے بھی شفافیت کو بہتر بنایا جا رہا ہے، جس نے واضح مشن اور زیادہ سرمائے کی ضروریات کے ساتھ کئی قسم کے ایکسچینج کاروباروں کو ایک ہی زمرے میں ضم اور تبدیل کر دیا ہے۔
آج انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر گزشتہ روزکے مقابلے میں کم از کم 13 پیسے کم ہوکر 279.75 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
Comments are closed on this story.