برطانوی رُکن پارلیمنٹ کو نام کے باعث ائر پورٹ پر روک لیا گیا
برطانیہ کے رکن پارلیمنٹ کو ان کے نام میں شامل لفظ ’محمد‘ کی بناء پر کئی گھنٹوں تک ائر پورٹ پر روکے رکھا گیا۔
لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ محمد یاسین گزشتہ ہفتے پارلیمانی وفد کے ایک گروپ کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔
انہوں نے واقعے کو ’ذلت آمیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہیتھرو ائرپورٹ پر ائر کینیڈا کے حکام نے ان سے پوچھ گچھ کی اور پوچھا کہ ’آیا ان کے پاس چاقو یا دیگر جارحانہ ہتھیار ہیں۔‘
لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کلائیو بیٹس نے ایوان نمائندگان میں پوائنٹ آف آرڈر اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’ان کے ساتھی یاسین کے ساتھ نسل پرستانہ اور اسلاموفوبیا پر مبنی سلوک ’مکمل طور پرناقابل قبول‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یاسین کمیٹی کی کلرک کی مدد سے یہ بات ثابت کرنے کے بعد کہ وہ رُکن پارلیمنٹ ہیں۔’ اور یہ ظاہر کرنے کے بعد کہ ان کے پاس ملک میں داخل ہونے کے لیے ویزا بھی موجود ہے، پرواز میں سوار ہونے کے قابل ہوئے۔
محمد یاسین کا کہنا تھا کہ امیگریشن کنٹرول کی جانب سے اس طرح کے جارحانہ انداز میں تنقید کا نشانہ بننا تناؤ اور ذلت آمیز تھا، خاص طور پر اس وقت جب وہ طویل عرصے سے منظم کمیٹی کے کام میں برطانوی پارلیمنٹ کے نمائندے کی حیثیت سے ایک گروپ میں سفر کر رہے ہیں۔
ہاؤس آف کامنز لیولنگ اپ، ہاؤسنگ اینڈ کمیونٹیز کمیٹی کے دیگر ارکان کے ساتھ کینیڈا کا دورہ کرنے والے بیٹس نے کہا کہ ’یاسین سے کافی عرصے تک پوچھ گچھ کی گئی اور انہیں بتایا گیا کہ ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ ان کے نام میں محمد آتاہے۔‘
مزید پڑھیں
الٹی تاریخ کا آغاز، برصغیر کے افراد کا برطانیہ پر راج
برطانیہ، امریکہ اور آسٹریلیا سے بھی بھارت کے تعلقات بگڑنے کا امکان
برطانیہ کی تقسیم بھارتی اور پاکستانی نژاد رہنماؤں کے ہاتھ میں
شیفیلڈ ساؤتھ ایسٹ کے رکن پارلیمنٹ مسٹر بیٹس نے کہا کہ ’ایسا ان کے ساتھ کینیڈا کے مونٹریال ہوائی اڈے پراوربرطانیہ واپس جاتے وقت یاسین سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وہ کہاں پیدا ہوئے تھے۔‘
ائر کینیڈین کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمیں یاسین کے لیے اس صورتحال سے پیدا ہونے والی کسی بھی تکلیف یا پریشانی پر افسوس ہے۔
محمد یاسین نے کہا کہ ’میں پارلیمنٹ، لیولنگ اپ کمیٹی کے چیئرمین اور کامنز کے اسپیکر کی طرف سے ملنے والی بین الجماعتی حمایت پر شکر گزار ہوں اور اپنے تجربے پر مزید تبادلہ خیال کرنے کے لئے کینیڈین ہائی کمیشن کی دعوت قبول کرنے پر خوش ہوں۔‘
Comments are closed on this story.