امریکی نوجوانوں میں ذہنی مسائل فیس بک کی بانی کمپنی میٹا کے سبب پیدا ہوئے، 33 ریاستوں کا دعویٰ
امریکا کی 33 ریاستوں نے میٹا پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے پلیٹ فارم نوجوانوں میں ’ذہنی صحت کے بحران‘ کی وجہ ہیں۔
مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ میٹا یہ بات یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے کہ نوجوان زیادہ سے زیادہ وقت سوشل میڈیا پرگزاریں۔
کیلیفورنیا کے شہر اوکلینڈ میں دائر کی گئی شکایت میں کیلیفورنیا اور الینوائے سمیت 33 ریاستوں کی وفاقی عدالت نے کہا کہ فیس بک چلانے والی کمپنی میٹا نے اپنے پلیٹ فارمز کے خطرات کے بارے میں عوام کو بار بار گمراہ کیا ہے اور جان بوجھ کر چھوٹے بچوں اور نوعمروں کو جبری سوشل میڈیا کی لت اور اس کے استعمال کی طرف راغب کیا۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ نوجوانوں کی جانب سے میٹا کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال ڈپریشن، اضطراب، بے خوابی، تعلیم اور روزمرہ زندگی میں مداخلت اور بہت سے دیگر منفی نتائج سے منسلک ہے۔
مزید پڑھیں:
میٹا 12 ہزار برطرفیوں کے بعد مزید ملازمین کو نکالنے کیلئے تیار
میٹا نے ایک کروڑ فالوورز والے فلسطینی میڈیا ایجنسی کے فیس بک پیج کو ختم کردیا
فیس بُک ایلون مسک سے تنگ صارفین کیلئے ٹوئٹرکی ٹکر پر نئی ایپ لے آیا
یہ مقدمہ بچوں اور نوعمروں کی جانب سے سوشل میڈیا کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائیوں کے سلسلے میں تازہ ترین ہے۔ ’بائٹ ڈانس‘ کی ٹک ٹاک اور گوگل کی یوٹیوب بھی سوشل میڈیا لت کے حوالے سے بچوں اور اسکول اضلاع کی جانب سے دائر کیے گئے سیکڑوں مقدمات کا موضوع ہیں۔
شکایت کے مطابق میٹا نے نوجوانوں کو راغب اورمشغول کرنے اور بالآخر پھنسانے کے لیے طاقتور اور بے مثال ٹکنالوجیوں کا استعمال کیا ہے جس کا مقصد ’نفع‘ حاصل کرنا ہے۔
امریکی ریاستوں نے شہری سزاؤں سمیت دیگر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اپنے دفاع میں میٹا کا کہنا ہے کہ اس نے نوجوانوں کو آن لائن محفوظ بنانے کی کوشش کی ہے۔
میٹا نے ایک بیان میں کہا، ’ہمیں مایوسی ہوئی کہ کمپنیوں کے ساتھ نوجوانوں کی عمر کے مطابق استعمال کی جانے والی ایپس کیلئے واضح معیارات مقرر کرنے کے بجائےاٹارنی جنرل نے اس راستے کا انتخاب کیا‘۔
ریاستوں کے مقدمے کے منظر عام پر آنے کے بعد میٹا کے حصص میں 0.3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
میٹا پر زیادہ توجہ 2021 میں ان دستاویزات کے اجراء سے پیدا ہوئی جس کے مطابق میٹا کے پاس ڈیٹا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ فوٹو شئیرنگ ایپ انسٹاگرام نشے کی لت جیسی ہے اورکچھ نوعمر لڑکیوں کے لیے جسمانی امیج کے مسائل پیدا کررہی ہے۔
مقدمے کے مطابق، ’2020 تک میٹا نے جان بوجھ کر اپنے پلیٹ فارمز کو ڈیزائن کرنا جاری رکھا تاکہ نوجوان صارفین میں ڈوپامین کے ردِعمل کو تبدیل کیا جاسکے اور وہ اس کے پلیٹ فارمز پر زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں۔ میٹا نے اس بات کا انکشاف نہیں کیا کہ اس کے الگورتھم نوجوان صارفین کے ڈوپامین ردِعمل سے فائدہ اٹھانے اور مشغولیت کا ایک نشہ آور چکر پیدا کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے‘۔
ڈوپامائن ایک قسم کا نیورو ٹرانسمیٹر ہے جو خوشی کے احساسات میں کردار ادا کرتا ہے۔
مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ میٹا نے 13 سال سے کم عمر بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے پر پابندی کے قانون کی بھی خلاف ورزی کی۔
ریاستی اقدام کا مقصد امریکی کانگریس کی جانب سے بچوں کے لیے نئے آن لائن تحفظ کی منظوری دینے میں ناکامی کی وجہ سے پیدا ہونے والی خامیوں کو دور کرنا ہے۔
Comments are closed on this story.