امریکی وزیر خارجہ نے کشمیر اور فلسطین کو جوڑ دیا، حماس اور کشمیری تنظیم کا موازنہ
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں فلسطین اور کشمیر کو جوڑ دیا ہے۔ بلنکن نے فلسطینی تنظیم حماس اور ایک کشمیری عسکریت پسند تنظیم کا خطرناک موازنہ کیا ہے . یہ موازنہ پاکستان کے تناظر میں اہم ہے۔
بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق سلامتی کونسل میں بلنکن نے کہاکہ اسرائیل کے خلاف حملے کرنے والی فلسطینی تنظیم حماس اور ممبئی حملے کے الزامات کا سامنے کرنے والی لشکر طیبہ ایک جیسی ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی تمام کارروائیاں غیر قانونی اور بلاجواز ہیں اور سلامتی کونسل کو اقوام متحدہ کے رکن ان ممالک کی مذمت کرنی چاہیے جو دہشت گرد گروپوں کو اسلحہ، فنڈ اور تربیت فراہم کرتے ہیں۔
بلنکن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ اس کونسل کا کوئی رکن، اس پورے ادارے میں کوئی بھی قوم اپنے لوگوں کے قتل عام کو برداشت نہیں کر سکتی اور نہ ہی برداشت کرے گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ رکن ممالک کی مذمت کرے، جو حماس یا کسی دوسرے دہشت گرد گروہ کو اسلحہ، فنڈ اور تربیت دیتے ہیں، جو ایسی خوفناک کارروائیاں کرتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کرتے ہوئے جن 1400 سے زائد افراد کو ہلاک کیا، ان میں اقوام متحدہ کے 30 سے زائد رکن ممالک کے شہری بھی شامل تھے۔
بلنکن کے اس بیان کو بھارت اپنے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
Comments are closed on this story.