غزہ کی کشیدہ صورتحال، ’اگر بجلی نہ رہی تو انکیوبیٹر بچوں کیلئے موت کے کنویں ثابت ہوں گے‘
اسرائیل کی جانب سے غزہ کے لیے ایندھن کی بندش کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے، غزہ کے انڈونیشی اسپتال میں رات کو بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے پورا اسپتال اندھیرے میں ڈوب گیا۔
انڈونیشی اسپتال شمالی غزہ میں سب سے بڑا اسپتال ہے۔ اسپتال میں ایک جانب رات کو بجلی کی فراہمی معطل تھی اور اسی دوران اسرائیلی حملوں میں زخمیوں کو بھی اسپتال لایا جاتا رہا۔
اسپتال میں بجلی کی بندش کی وجہ سے عملے کو زخمیوں کی طبی امداد میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسپتال کی بجلی طویل وقت کے بعد بحال ہوگئی ہے تاہم بجلی کب تک دستیاب رہے گی، یہ نہیں بتایا جاسکتا۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ انکیوبیٹرز میں موجود درجنوں نومولود زندگی اور موت کی کشمکشں میں ہیں، ’ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں اگر بجلی نہ رہی تو انکیوبیٹر بچوں کے لیے موت کے کنویں ثابت ہوں گے‘۔
رات بھر ہوئی اسرائیلی بمباری میں 110 فلسطینی شہید ہوئے، اسرائیل نے گزشتہ 24 گھنٹے میں غزہ میں 320 اہداف پر بمباری کی۔ اسرائیلی بمباری سے تباہ شدہ مکانات کی تعداد ایک لاکھ 42 ہزار سے بڑھ گئی ہے، اسرائیلی حملوں میں 32 مساجد شہید ہوئی ہیں۔
اسرائیل نےغزہ میں 19 اسپتالوں سمیت ہیلتھ سروسز پر 72 حملے کیے، غزہ میں شدید بمباری سے 12 اسپتال اور 46 کلینکس بند ہوگئے۔
گزشتہ 24 گھنٹے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 704 ہوگئی ہے، جبکہ مجموعی طور پر غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 5791 ہوگئی۔ غزہ میں شہید فلسطینیوں میں 2360 بچے شامل ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں 16297 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جبکہ 27 لبنانی بھی شہید ہوئے ہیں۔
اسرائیلی وزیردفاع نے غزہ پر ایک ساتھ زمینی، فضائی اور سمندری حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔
دوسری طرف فرانسیسی صدر نے بھی اسرائیل کو حماس کیخلاف جنگ میں شرکت کی پیشکش کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم یونیسیف کے ترجمان نے غزہ میں بچوں کی حالت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ کے اسپتالوں میں 120 نوزائیدہ بچے انکیوبیٹرز میں ہیں، ایندھن کی کمی سےاسپتالوں کا آپریشن معطل ہونے پر ان بچوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔
Comments are closed on this story.