حماس کا غزہ میں زمینی حملہ پسپا کرنے کا دعویٰ، اسرائیلی فوجی بھاگنے پر مجبور ہوگئے
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں اسرائیلی فورسز کا زمینی حملہ پسپا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ صیہونی اہلکار بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ اسرائیلی فورسز نے بھی براہ راست جنگجوؤں کی زد میں آنے کا اعتراف کرلیا۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق حماس کے ونگ القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں خان یونس کے قریب اسرائیلی زمینی حملے کو پسپا کر دیا ہے جس میں ایک اسرائیلی ٹینک اور دو بلڈوزر تباہ ہو گئے ہیں۔
ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر جاری ایک بیان میں القسام بریگیڈ نے کہا کہ اس کے جنگجوؤں نے خان یونس کے مشرق میں ایک بکتر بند اسرائیلی فوج کو گھات لگا کر نشانہ بنایا۔
بیان میں کہا گیا کہ جنگجوؤں نے بہادری سے دراندازی کرنے والی فورس کے ساتھ مقابلہ کیا اور بحفاظت اپنے اڈوں پر واپس آ گئے۔
دوسری طرف الجزیرہ ٹی وی نے اسرائیلی فورسز کے حوالے سے خبر میں بتایا کہ غزہ کے ساتھ باڑ لگانے کی کوشش کے بعد اسرائیلی فوجی اسرائیل واپس پہنچ گئے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج نے غزہ اور اسرائیل کے درمیان علیحدگی کی باڑ کو ٹھیک کرنے کے لیے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوجی غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کے بعد جنگجوؤں کے بنائے ہوئے جال میں پھنس گئے۔ اسرائیلیوں کے لیے یہ فوجی حملہ کرنا بہت مشکل تھا۔
اسرائیلی فورسز نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ براہ راست فلسطینی جنگجوؤں کی فائرنگ کی زد میں آئے جو انتہائی خطرناک تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی کی غزہ میں وحشیانہ بمباری جاری ہے۔ اسرائیل نے غزہ پر حملے مزید تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کی مختلف علاقوں میں بمباری کے نتیجے میں مزید 266 فلسطینی شہید ہوگئے۔ جس کے بعد شہدا کی مجموعی تعداد 4 ہزار651 ہوگئی، جبکہ 14 ہزار افراد زخمی ہیں۔
شہید ہونے والوں میں1800 سے زائد بچے اور 974 خواتین شامل ہیں۔ غزہ میں کھانے پینے کی اشیا، پانی، بجلی اور ایندھن کی شدید قلت ہوگئی ہے۔
Comments are closed on this story.