’لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اور ڈیتھ اسکواڈ کے خلاف‘ بی این پی کا لانگ مارچ، اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان
بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے آج اتوار کے روز وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کیا گیا، مارچ کی قیادت بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کررہے ہیں جنہوں نے 30 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کردیا ہے۔
وڈھ کی مخدوش صورت حال کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کے قاٸد سردار اخترجان مینگل کے لانگ مارچ پہنچنے پر کارکنان کی جانب سے پرتپاک استقبال استقبال کے لٸے خواتین بھی قومی شاہراہ پر پہنچی۔
اس موقع پر قاٸد بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اخترجان مینگل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوٸے کہا کہ لانگ مارچ لاپتہ افراد کی بازیابی اور ڈیتھ اسکوارڈ کے خلاف ہے، بی این پی کو گرفتاریوں سے نہ ڈرایاجاٸے، بی این پی شہداء کی جماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مجھے گرفتار کرکے شوق پورا کرلے۔
لانگ مارچ کے اختتام پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری پیغام میں اختر مینگل نے 30 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے لکھا کہ ’پالیسی بنانے والے بلوچستان کے حالات بہتر کرنے کے بجائے ایک مرتبہ پھر آگ میں دھکیل رہے ہیں‘۔
اختر مینگل نے لانگ مارچ کے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہمارے راستے میں لاتعداد رکاوٹیں ڈالی گئیں لیکن یہ عوام کا سمندر نہ رک سکا جس کا سامنا کرنے والے اتنے خوفزدہ تھے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’جب تک ڈیتھ اسکواڈز کو ختم نہیں کیا جاتا ہم احتجاج ختم نہیں کریں گے۔‘
رکاوٹوں کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ پورے روٹ پر کسی بھی جگہ کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی گئی بلکہ مکمل سیکورٹی دی گئی، ایوب اسٹیڈیم کے دروازے کھلے ہیں بندش کی خبریں بے بنیاد ہیں، بی این پی کے سربراہ کو کوئی غلط فہمی ہوئی یا غیر تصدیق شدہ اطلاع دی گئی، جتنے افراد احتجاجی مظاہرے میں شریک ہیں تمام کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دی گئی۔
اختر مینگل کا مؤقف
پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا موقف تھا کہ وڈھ میں ان کے فریق کے ساتھ جو تنازعہ چل رہا ہے اس میں حکومت فریق بنی ہے اور ایپکس کمیٹی کے فیصلوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مبینہ طور پر ہمارے فریق کو سپورٹ کیا گیا ہے۔
سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد وڈھ میں قیام امن اور لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے ہے، تاہم حکومت ہمارے موقف کو سنے بغیر ایپکس کمیٹی میں فیصلہ دے کر عوام کی رائے کو اہمیت نہیں دے رہی ہے۔
وڈھ سے شروع ہونے والے لانگ مارچ میں سوراب، قلات، مستونگ سے قافلے شامل ہوں گے اور کوئٹہ پہنچ کر ایک جلسہ کیا جائے گا، جہاں سردار اختر مینگل اپنے آئندہ کا لائحہ عمل پیش کریں گے ۔
سول اسپتال کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ
وڈھ خضدار سے کوئٹہ امن مارچ کے بعد ایوب اسٹیڈیم میں جلسہ کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکرٹری صحت بلوچستان کے احکامات کے پیش نظر ایم ایس سول اسپتال کوٸٹہ نے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
ہسپتال کے سرجنز، ڈاکٹرز، فارماسسٹس، نرسز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی جائے تعیناتی پر موجود رہیں۔
اسپتال میں معمول کی ڈیوٹی سے زائد ڈاکٹرز اور طبی عملہ طلب کر لیا گیا ہے، جبکہ آپریشن تھیٹر کی استعداد کار میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
بی این پی کے جلوس میں فساد کا خطرہ ہے، جان اچکزئی
صوبائی نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے بی این پی لانگ مارچ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سردار اختر مینگل کا مخالفین سے زمین کا تنازعہ ہے۔ حکومت نے وڈھ تنازعہ حل کرنے کے لیے باقاعدہ کمیٹی قائم کی، کمیٹی کا دو بار اجلاس بھی منعقد ہوا لیکن بی این پی کے کسی بھی ممبر نے شرکت نہیں کی۔
جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ وڈھ تنازعہ میں کئی افراد قتل ہوئے، لیکن سردار اختر مینگل نے ان کے لواحقین سے تعزیت تک نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت عالیہ کے حکم پر امن وامان کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کی ہے۔ بی این پی کے لانگ مارچ کا کوئی جواز نہیں ہے۔ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر قانون حرکت میں آئے گا۔
جان اچکزئی نے کہا کہ بی این پی کے جلوس میں فساد کا خطرہ ہے۔
Comments are closed on this story.