اسرائیل فسلطین تنازع پر قاہرہ امن کانفرنس’امن کی راہ بحال کرنے کیلئے روڈ میپ کے معاہدے پر آنے کی دعوت’
اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے قاہرہ امن کانفرنس میں عالمی رہنما شریک ہیں۔ میزبان مصر کی جانب سے امن کی راہ بحال کرنے کیلئے روڈ میپ کے معاہدے پر آنے کی دعوت دی گئی ہے۔
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ایک درجن سے زائد ممالک کے رہنما اور اعلیٰ حکام کانفرنس کے لیے جمع ہوئے ہیں جس میں مشرق وسطیٰ کے وسیع تر تنازع کے بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان اسرائیل اور حماس کی جنگ کو کم کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔
قاہرہ امن سربراہ اجلاس کے نام سے اردن، فرانس، جرمنی، روس، چین، برطانیہ، امریکہ، قطر اور جنوبی افریقہ کے نمائندے اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے حکام ایک روزہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
اپنے افتتاحی کلمات میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے رہنماؤں کو غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کے خاتمے اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کی راہ بحال کرنے کے لئے روڈ میپ کے معاہدے پر آنے کی دعوت دی۔
انہوں نے کہا کہ روڈ میپ کے مقاصد میں غزہ کو امداد کی فراہمی اور جنگ بندی پر اتفاق شامل ہے، جس کے بعد دو ریاستی حل کی طرف لے جانے والے مذاکرات شامل ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے اجلاس میں شرکت کی اور انسانی ہمدردی کی راہداریاں کھولنے کا مطالبہ کیا۔ لیکن اسرائیل کی جانب سے کسی عہدیدار کی عدم موجودگی نے ان توقعات پر پانی پھیر دیا ہے کہ سربراہی اجلاس کیا حاصل کر سکتا ہے۔
اردن کے شاہ عبداللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام شہریوں کی زندگیاں اہمیت کی حامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں مسلسل بمباری کی مہم ہر سطح پر ظالمانہ اور ناقابل برداشت ہے۔ یہ محصور اور بے بس لوگوں کی اجتماعی سزا ہے۔ یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ ایک جنگی جرم ہے۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ کہیں بھی سویلین انفراسٹرکچر پر حملہ اور جان بوجھ کر پوری آبادی کو خوراک، پانی، بجلی اور بنیادی ضروریات سے محروم کرنے کی مذمت کی جائے گی۔ احتساب کا نفاذ کیا جائے گا لیکن غزہ میں نہیں۔
Comments are closed on this story.