Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

گھنگھریالے بالوں پر نیوز اینکر نوکری سے فارغ

'آپ کا انداز ادارے کی پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتا لہذا آپ کا وقت یہاں ختم ہو گیا ہے'
شائع 23 اکتوبر 2023 05:56pm
فوٹو فائل
فوٹو فائل

خواتین کو اکثر ان کے پہلے تاثر کی بنا پر جج کیا جاتا ہے اور جب بات نوکری کی آجائے تو ایسی صورت میں بہت سے عنصر سامنے آتے ہیں جیسے کہ قد ، تعلیم، بولنے کا طریقہ، کپڑے پہننے کا انداز وغیرہ۔

موسم کی خبر سنانے والی ایک امریکی رپورٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ریاست ٹینیسی کے شہر ناکس ویل کے ایک ٹی وی اسٹیشن نے نوکری سے اس لیے نکال دیا تھا کیونکہ ان کے بال بہت گھنگھریالے تھے۔

تابیتھا بارتو نوکس ویل کے اے بی سی اسٹیشن ڈبلیو اے ٹی ای میں فروری سے کام کر رہی تھیں۔ کالج ختم کرنے کے بعد یہ ان کی پہلی نوکری تھی۔

انہوں نے ناکس ویل نیوز سینٹینل کو بتایا کہ ’کام شروع کرنے کے فوراً بعد بارتو کا اسٹیشن کی انتظامیہ کے ساتھ ان کے بالوں کے اسٹائل پر بار بار جھگڑا ہوا۔‘

اسٹیشن کے ہیئر اسٹائلسٹ کے ساتھ اپنی ابتدائی ملاقات میں بارتو نے کہا کہ ان سے ان کے بالوں کو سیدھا کرنے کے بارے میں کہا گیا تھا اور ایک شخص نے مبینہ طور پر ان سے کہا تھا کہ ’اگر آپ اپنے بالوں کو سیدھا کریں گی تو گھنگھریالا پن وقت کے ساتھ ختم ہوتا جائے گا اور یہی ہم چاہتے ہیں۔‘

سینٹینل کے مطابق اس کے بعد ہیئر اپائنٹمنٹ میں انتظامیہ نے اسٹائلسٹ سے کہا کہ وہ بارتو کے گھنگریالے بالوں کو ’زیادہ واضح‘ بنائیں۔

بارتو نے کہا کہ اسٹیشن کے نیوز منیجر نے ان سے کہا، ’آپ کا انداز کمپنی اور کمپنی کی پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتا لہذا آپ کا وقت یہاں ختم ہو گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ملازمت شروع کرنے کے 90 دن کے اندر ہی انہیں نوکری سے نکال دیا گیا۔

سیاہ فام ملازمین کو طویل عرصے سے اپنے کام کرنے والی جگہ پر اپنے بالوں کے حوالے سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں:

امریکی اینکر کو لائیو نیوز بلیٹن کے دوران شادی کی پیشکش

لائیو نشریات کے دوران بی بی سی اینکر کی زبان پھسل گئی

دیسی دکھائی دینے والے مصنوعی ذہانت سے بنے ٹی وی نیوز ریڈرز تیار، سود مند ہونگے یا نہیں بحث چھڑ گئی

اس سال جاری ہونے والے ایک سروے کے مطابق 25 سے 34 سال کی عمر کی ہر پانچ میں سے ایک سیاہ فام خاتون کا کہنا ہے کہ انہیں ان کے بالوں کی وجہ سے گھر بھیج دیا گیا ہے۔

بارتو نے سوشل میڈیا پرایک پوسٹ میں اپنی کہانی بھی شیئر کی، جس میں انہوں نے لکھا کہ ’ہر کوئی اپنے اپنے طریقوں سے خوبصورت اور پیشہ ور ہے۔‘

’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کے گھنگھریالے بال ہیں یا آپ سائز دو نہیں سائز 12 ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں امید کرتی ہوں مستقبل میں لوگ آپ کو ایسا ہی قبول کریں جیسا کہ آپ اصل میں ہیں۔اگر آپ کے پاس قدرتی کرل ہیں تو انہیں گلے لگائیں اور اپنے قدرتی بالوں کے ساتھ ٹھیک رہیں۔ یہ پیشہ ورانہ ہے۔‘

کینیڈین نیوز اینکر لیزا لافلیم کو گزشتہ سال اس وقت اچانک برطرف کر دیا گیا تھا جب انہوں نے وبائی مرض کے دوران اپنے بالوں کو رنگنا بند کر دیا تھا، جس کی وجہ سے وہ اپنے قدرتی بھورے رنگ میں واپس آ گئے تھے۔

بارتو نے ان تمام حالات کے باوجود ہار نہیں مانی وہ اپریل میں 22 سال کی ہو گئی ہیں، ان کے ٹویٹر کے مطابق ’ وہ کام سے پیچھے نہیں ہٹ رہیں’۔

انہوں نے یونیورسٹی آف نارتھ ڈکوٹا میں مواصلات میں ماسٹر پروگرام میں داخلہ لیا ہے۔

Women

lifestyle

news anchor

Curly hair style

Knoxville

TV station