کیا شوہر کیلئے کھانا نہ بنانے پر طلاق ہوسکتی ہے؟
کیا شوہر کیلئے کھانا نہ بنانے پر طلاق ہوسکتی ہے ۔ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب ہر خاتون جاننا چاہے گی۔ اسی طرح کے مقدمے کی سماعت بھارتی ریاست کیرالہ میں ہوئی اور عدالت نے اہم فیصلہ دیا۔
گلف نیوز کے مطابق کیرالہ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ کھانا پکانے کی مہارت کی کمی کی وجہ سے بیوی اپنے شوہر کے لئے کھانا تیار نہیں کرتی ہے تو اسے شادی کو تحلیل کرنے کے مقصد سے ظلم نہیں کہا جاسکتا ہے۔
جسٹس انل کے نریندرن اور جسٹس سوفی تھامس کی بنچ نے یہ فیصلہ اس سماعت میں سنایا جس میں ایک شخص کی جانب سے ظلم کی بنیاد پر طلاق کی استدعا کی گئی تھی۔
درخواست گزار کی جانب سے ظلم کی ایک وجہ یہ بھی بتائی گئی کہ اہلیہ کو کھانا پکانا نہیں آتا تھا اور اس لیے اس نے اس کے لیے کھانا تیار نہیں کیا۔ جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اسے بھی اتنا ظلم نہیں کہا جا سکتا کہ قانونی شادی کو ختم کر دیا جائے۔
طلاق کی درخواست میں شہری نے اپنے ساتھ بدسلوکی کے کچھ الزامات عائد کرنے کے علاوہ کہا کہ اہلیہ اس کے لئے کھانا پکانے کے لئے تیار نہیں تھی اور احمقانہ وجوہات کی بنا پر اس کی ماں سے جھگڑا بھی کیا تھا۔
ہائی کورٹ نے نوٹ کیا کہ بیوی نے اپنے شوہر میں نظر آنے والے رویے کی تبدیلیوں کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا اور اسے معمول کی زندگی میں واپس لانے کے لئے تیسرے فریق کی مدد بھی طلب کی اس بنیاد پر کہ شادی ”عملی اور جذباتی طور پر مردہ“ تھی، اور یہ کہ فریقین دس سال سے الگ الگ رہ رہے تھے۔
عدالت نے کہا کہ قانونی طور پر، ایک فریق یکطرفہ طور پر شادی سے دستبردار ہونے کا فیصلہ نہیں کر سکتا، جب طلاق کو جواز فراہم کرنے کے لئے کافی شواہد نہ ہوں۔
یاد رہے کہ اس جوڑے کی شادی 7 مئی 2012 کو ہوئی تھی۔عدالت نے شوہر کی شادی ختم کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
Comments are closed on this story.