اسرائیل کو مزید فوجی امداد دینے پر امریکی محکمہ خارجہ کا عہدیدار مستعفی
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے واشنگٹن کی طرف سے اسرائیل کے لیے فوجی امداد بڑھانے کے فیصلے پر استعفا دے دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مستعفی اہلکار جوش پال کا کہنا ہے کہ امریکی حمایت یافتہ غزہ جنگ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے مزید مصائب کا باعث بنے گی۔
جوش پال اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے بیورو آف پولیٹیکل اینڈ ملٹری افیئرز کے ڈائریکٹر ہیں۔
انہوں نے بدھ کو آن لائن شائع ہونے والے ایک نوٹ میں لکھا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ وہی غلطیاں دہرا رہی ہے جو واشنگٹن کئی دہائیوں سے کر رہا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ’اسرائیل جو ردعمل دے رہا ہے، اور اس کے ساتھ اس ردعمل اور قبضے کے جمود کے لیے امریکی حمایت، اسرائیل اور فلسطینی عوام دونوں کے لیے مزید اور گہرے مصائب کا باعث بنے گی۔‘
انہوں نے کہا، ’مجھے ڈر ہے کہ ہم وہی غلطیوں کو دہرا رہے ہیں جو ہم نے ان پچھلی دہائیوں میں کی ہیں، اور میں زیادہ دیر تک اس کا حصہ بننے سے انکار کرتا ہوں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کی یک طرف اندھی حمایت ایسے پالیسی فیصلوں کی طرف لے جا رہی تھی جو کم نظر، تباہ کن، غیر منصفانہ اور ان اقدار کے خلاف تھے جن کی ہم عوامی طور پر حمایت کرتے ہیں۔
جوش پال نے لکھا کہ ’میں جانتا تھا یہ اخلاقی پیچیدگی اور اخلاقی سمجھوتوں کے بغیر نہیں ہوسکتا، اور میں نے اپنے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ میں اس وقت تک یہاں رہوں گا جب تک میں محسوس کرتا ہوں کہ میں جو نقصان پہنچا سکتا ہوں اس کا وزن میں اٹھا سکتا ہوں‘۔
پال نے لکھا کہ 11 سال سے زیادہ عرصے سے امریکی اتحادیوں کو ہتھیاروں کی منتقلی میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا، میں آج اس لیے جا رہا ہوں کیونکہ مجھے یقین ہے کہ اسرائیل کو مہلک ہتھیاروں کی توسیع شدہ اور تیز رفتار فراہمی کے سلسلے میں ہمارے موجودہ راستے پر گامزن میں اس سودے کے اختتام کو پہنچ گیا ہوں۔
نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں، پال نے یہ بھی کہا کہ ’دشمنوں کی ایک نسل کو مارنے کے لیے، صرف ایک نئی نسل کو قتل کرنے کے لیے، اسرائیل کو نوازنا جاری رکھنا، بالآخر امریکہ کے مفادات کو پورا نہیں کرتا‘۔
Comments are closed on this story.