Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

فیکٹ چیک: کیا پاکستان پہلے ہی فلسطین کو امداد بھیج چکا ہے؟

ایکس پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان سے امداد پہلے ہی غزہ پہنچ چکی ہے۔
شائع 19 اکتوبر 2023 02:58pm
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

غزہ پر اسرائیل کی بمباری کے درمیان دنیا بھر سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ جنگ زدہ علاقے میں انسانی امداد کی اجازت دی جائے۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان اور ترکی کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے امداد غزہ پہنچ گئی ہے۔ تاہم، یہ دعویٰ درست نہیں لگتا ہے۔ لیکن پاکستان کی فلاحی تنظیم الخدمت کے کارکنوں کی غزہ میں امداد تقسیم کرنے کی تصاویر نہ تو جعلی ہیں اور نہ ہی پرانی ہیں، یہ تازہ ترین ہیں۔

یہ آرٹیکل اسی معمے کو حل کرتا ہے کہ کس طرح ایک پاکستانی این جی او غزہ میں امدادی پیکج تقسیم کرتی پائی گئی۔

غزہ میں پاکستانی امداد کے بارے میں یہ پوسٹ بدھ کے روز ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر @ZynabAlAziz نامی ہینڈل سے کی گئی تھی۔

پوسٹرمیں خود کو غزہ سے باہر کام کرنے والی فلسطینی صحافی کے طور پرشناخت کیا گیا ہے۔ یہ پوسٹ دو ملین سے زیادہ لوگوں تک پہنچی۔

اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے ابتدائی ردعمل فلسطینی ماہر تعلیم رفعت الاریر کی جانب سے آیا جو حال ہی میں بی بی سی پر اپنے انٹرویو کی وجہ سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ، ’ہم ترکی اورپاکستان کے تمام حامیوں کے جذبات کوسلام پیش کرتے ہیں۔ لیکن یہ صحیح نہیں ہے‘۔

اس حوالے سے فیصلہ کن جواب اس وقت سامنے آیا جب دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان جمعرات کو امداد کی اپنی پہلی کھیپ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔

زہرہ بلوچ نے بتایا کہ طبی سامان اور خیموں سمیت 100 ٹن امدادی سامان جمعرات 19 اکتوبر کی سہ پہر چارٹرڈ طیارے کے ذریعے بھجوایا جائے گا، طیارہ مصر پہنچے گا جہاں سے اسے غزہ بھیجا جائے گا۔

مزید پڑھیں

فلسطین کا نام لیے بغیر ’دُعائے حاجت‘ کا بتانے والی ثناء خان تنقید کی زد میں

اسرائیل کی جانب سے بموں میں استعمال کیا گیا ’سفید فاسفورس‘ کیا ہے؟

امریکا کی غزہ کیلئے 100ملین ڈالرز امداد، برطانوی وزیراعظم اسرائیل پہنچ گئے

یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کی صبح دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے مصر کے صدر عبدالفتح السیسی سے ’20 امدادی ٹرکوں‘ کے لیے سرحدی گزرگاہ کھولنے کی بات کی ہے۔

چونکہ بائیڈن کا یہ بیان ایکس پوسٹ کے بعد سامنے آیا ہے، اس لیے اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اس وقت تک باہر سے کوئی امداد غزہ پہنچی ہو۔

اس کے بعد کے تبصروں میں اکاؤنٹ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان سے امداد الخدمت فاؤنڈیشن کے ذریعے آئی تھی۔ تاہم اس دعوے کا مطلب یہ نہیں لیا جا سکتا کہ امداد باہر سے آئی تھی۔

الخدمت فاؤنڈیشن کے نائب صدر عبدالشکور نے حالیہ ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ فاؤنڈیشن دیگربین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر کئی سال سے غزہ میں کام کر رہی ہے۔

تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس وقت غزہ کی پٹی کے اندر تقسیم کیا جانے والا امدادی پیکج صرف ان چیزوں پر مشتمل ہے جو پہلے سے ہی اس کی سرحدوں کے اندر موجود تھیں اور باہر سے کوئی نئی امداد نہیں بھیجی گئی ہے۔

عبدالشکور نے مزید بتایا کہ فاؤنڈیشن غزہ میں ادویات کی خریداری میں مدد کے لیے ’رقم‘ بھیج رہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کو فلسطین کی مدد کے لیے تیار رہنا چاہئیے کیونکہ محاصرہ بالآخر ختم ہوجائے گا۔

Israel

foreign office

Israeli army

AlKhidmat Foundation

Palestinian Israeli Conflict

Hamas Israel attack 2023

Palestinian Refugees

GAZA STRIP

FACTCHECK