Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

ایک جمائی لے تو دوسرے بھی ایسا کیوں کرتے ہیں

کسی اور کو جمائی لیتے دیکھ کر دوسرے بھی سستی کا شکار ہونے لگتے ہیں
اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2023 04:15pm
فوٹو فائل
فوٹو فائل

جب کوئی فردجمائی لیتا ہے تو اردگرد بیٹھے کافی افراد کچھ ہی دیرمیں اس کا ساتھ دینے لگتے ہیں اور یہ کبھی کبھی مضحکہ خیز بھی ہوجاتا ہے۔

کیا آپ نے نوٹس کیا ہے کہ جب آپ دوسرے لوگوں کو ایسا کرتے دیکھتے ہیں تو آپ بھی بلاارادہ جمائیاں لینا شروع کر دیتے ہیں۔

نئی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ جمائی دراصل متعدی یعنی ایک سے دوسرے کو لگ جانے والی ہے اور یہ ایک مکمل طور پر نارمل ریفلیکس ہے۔

جمائی متعدی کیوں ہے؟

جب ہم کسی اور کو جمائی لیتے دیکھتے ہیں تو ہم بھی اس کے ساتھ سستی کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے تو اس کی نفسیاتی اور اعصابی نشوونما میں بھی اضافہ ہوتا ہے اوراس طرح ہم دوسرے افراد کو جمائی کا اشارہ دیتے ہیں کہ انھیں بھی جمائی لینی چاہیے۔

یہاں ایک بات واضح ہے کہ یہ اصول صرف جمائی پر لاگو نہیں ہوتا ہے بلکہ لاشعوری طور پر دوسروں کی نقل کرنا ، یا ’ایکواینمون‘ ہر دن کرتے ہیں۔

ڈاکٹر صغیر کہتے ہیں کہ ہم ان الفاظ کی نقل کرتے ہیں جو دوسرے لوگ استعمال کرتے ہیں جیسے ممکری (نقالی) کرنا ، اس کے ذمہ دار ممکنہ طور پر’آئینے کے نیورون’ ہوتے ہیں یہ نیورونزاس وقت فعال ہوجاتے ہیں جب ہم کسی کو کچھ کرتے دیکھتے ہیں توخود بھی ایسا ہی کرنے لگتے ہیں۔

جمائی اور اس کی متعدیت کے پیچھے درست سائنس ایک ایسی چیز ہے جسے سائنسدان اب بھی معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ہمدردی کا جذبہ

جمائی صرف اس وقت متعدی ہوتی ہے جب آپ کا دماغ مکمل طور پر ترقی کر چکا ہو۔ “ذہنی طور پر صحت مند بالغوں کے طور پر ہماری نفسیاتی نشوونما ہمیں دوسروں کی طرح جھنجھلادینے پر مجبور کرتی ہے. لیکن صحیح ذہنی نشوونما سے محروم افراد میں جمائی کا متعدی اثر نظر نہیں آتا۔

##مزید پڑھیں:

چھ غذائیں جو آپ کو بنا کافی کے جگائے رکھنے میں مدد گار ثابت ہونگی

انسانی جسم میں موجود مدافعتی نظام کے 8 زبردست ہتھیار

کیا آپ جانتے ہیں جماہی ذہانت کی عکاسی کرتی ہے

ماہرین کے مطابق شیزوفرینیا یا آٹزم جیسے حالات میں مبتلا بچے اور بالغ افراد صرف اس وقت جمائی لیتے ہیں جب وہ تھکے ہوئے ہوں گے لیکن آپ مکمل طور پر ترقی یافتہ دماغ کے مالک ہیں تو آپ صرف ان لوگوں کے ساتھ جمائی لیتے ہیں جن کی آپ پرواہ کرتے ہیں ان لوگوں کے ساتھ نہیں جنہیں آپ واقعی نہیں جانتے.

ان کا کہنا تھا کہ ’مثال کے طور پر اگر خاندان کا کوئی رکن جمائی لیتا ہے تو کسی اجنبی کے مقابلے میں آپ پہلے جمائی لیں گے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے دماغ میں ایک ہمدردانہ تعلق ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہم اس شخص کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں جو زیادہ جمائی لیتا ہے اور غیر ارادی طور پر اس کے اعمال کی عکاسی کرنا چاہتے ہیں۔‘

جمائی کے پیچھے کی سائنس ابھی تک پوری طرح سے سمجھ میں نہیں آئی ہے اور سائنسدان جمائی کی ’وجہ‘ کے بارے میں مکمل طور پرپریقین نہیں ہیں لیکن یہ پراسرار رد عمل اس وقت اور بھی دلچسپ ہو جاتا ہے جب یہ پتہ چلتا ہے کہ آپ کی جمائی دوسرے لوگوں کو متاثر کرسکتی ہے۔

Mental health

doctors

lifestyle

Contagious

sympathy

autism