Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

’مونا لیزا‘ زہر سے بھری ہے

لیونارڈو ڈاونچی کے اس 15 صدی کے شاہکار میں ایک 'زہریلا راز' چُھپا ہے
اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2023 02:23pm
فوٹو فائل
فوٹو فائل

مونا لیزا اطالوی مصور لیونارڈو ڈا ونچی کی پینٹنگ ہے جسے طالوی نشاۃ ثانیہ کا ایک قدیم شاہکار سمجھا جاتا ہے اسے ”سب سے زیادہ مشہور ، سب سے زیادہ دیکھی جانے والی اوردنیا میں آرٹ کا سب سے زیادہ پرکشش کام“ کے طور پر بیان کیا گیا ہے.

مونا لیزا کی پینٹنگ نے ڈاونچی کے ایک ایسے زہریلے راز سے پردہ اٹھا یا ہے جو کھلی آنکھوں سے نظر نہیں آتا۔

تازہ ترین مطالعے میں سائنس دانوں نے دو پینٹنگز’مونا لیزا اور لاسٹ سپر’ پر تازہ ترین اور ہائی ریزولوشن تجزیاتی تکنیک استعمال کرتے ہوئےایک نیا رازدریافت کیا ہے۔

محققین نے بتایا کہ جدید ایکس رے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اطالوی نشاۃ ثانیہ کے ماسٹر پیس کو بنانے میں استعمال کی جانے والی انوکھی تکنیک میں سیسہ آکسائڈ پاؤڈرکا استعمال کیا گیا تھا جسکی وجہ سے ان کے فن پاروں میں منفرد قسم کا زہریلا مرکب بن گیا۔

جرنل آف دی امریکن کیمیکل سوسائٹی میں شائع ہونے والی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ لیونارڈو نے 16 ویں صدی کے شروعات میں ”مونا لیزا“ پرکام کرنا شروع کیا تو وہ تجرباتی مرحلے میں تھے۔انہوں نے لیڈ آکسائڈ کے مرکب کے ساتھ تجربہ کیا جس کے باعث امونا لیزا پینٹنگ کے نیچے کی تہہ میں سیسے کا زہریلا مرکب پیدا ہوگیا۔

اس تحقیق کے مرکزی مصنف اور فرانس کے سب سے بڑے تحقیقی ادارے سی این آر ایس کے کیمیا دان وکٹر گونزالیز لیونارڈو، ریمبرینٹ اور دیگر فنکاروں کے متعدد فن پاروں کی کیمیائی ساختوں کا مطالعہ کر رہے ہیں۔

محققین نے لیونارڈو کے پینٹ کی پہلی پرت میں نایاب ’مرکب پلمبوناکرائٹ‘ کی دریافت سے اس بات کی تصدیق کی کہ لیونارڈو نے جب پیرس میں لوورمیوزیم میں حفاظتی شیشے کے پیچھے موجود تصویر کا آغاز کیا توممکنہ طور پر سیسہ آکسائڈ پاؤڈر کا استعمال کیا جو ان کے پینٹ کو گاڑھا کرنے اور خشک کرنے کے لیے تھا۔

##مزید پڑھیں:

کیا’مونا لیزا’ دیکھنے والوں کو گھورتی ہے؟ صدیوں سے چھپا بھید افشاں

مونا لیزا کی شاہکار پینٹنگ کا راز

مسکراہٹ یا اداسی، مونا لیزا کی تصویر کا راز افشاں

سائنس دانوں نے سنکروٹرون نامی ایک بڑی مشین میں ایکس رے کا استعمال کیا جو ذرات کو روشنی کی رفتار سے تیز کرتی ہے۔ تجزیہ کیا گیا پینٹ کا ٹکڑا کھلی آنکھوں سےبمشکل نظر آ رہا تھا جو انسانی بالوں کے قطر سے بڑا نہیں تھا ، اور پینٹنگ کے اوپری دائیں کنارے سے آیا تھا۔

نیو یارک کے میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ میں اطالوی آرٹ کے ماہر اور کیوریٹر کارمین بامباخ نے اس بات پر زور دیا کہ ”مونا لیزا“ میں پلمبوناکرائٹ کی تلاش لیونارڈو کے ایک مصور کے طور پر پرجوش اور مسلسل تجربات کے جذبے کی تصدیق کرتی ہے جو اسے لازوال اور جدید بناتی ہے۔

ماہرین کے مطابق لیونارڈو نے السی یا اخروٹ کے تیل میں نارنجی رنگ کا لیڈ آکسائڈ پاؤڈر تحلیل کر دیا تاکہ اس مرکب کوجب گرم کیا جائے تو موٹا، تیزی سے خشک ہونے والا پیسٹ بنایا جا سکے۔

تاہم ، لیونارڈو کے ’مونا لیزا‘ سمیت دیگر کام اب بھی مزید رازوں کو دریافت کرنے کے لیے موجود ہیں۔ جیسا کہ گونزالیز نے کہا، ’ہم بمشکل سطح کو کھرچ رہے ہیں۔‘

scientist

lifestyle

researchers

moonalisa painting

Leonardo Di vinci

Italian Painter

antique piece

Toxic