Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

22 ایٹم بموں کی طاقت والے سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کی پیشگوئی، تاریخ سامنے آگئی

بینو ہمارے نظام شمسی کے دو سب سے زیادہ خطرناک معلوم سیارچوں میں سے ایک ہے، ناسا
شائع 17 اکتوبر 2023 06:41pm
علامتی تصویر
علامتی تصویر

ناسا کے سائنسدانوں 22 ایٹم بموں کی طاقت والے 1,610 فٹ چوڑے ایک ایسٹیرائیڈ (سیارچے) کے زمین سے ٹکرانے کی پیشگوئی کی ہے۔

سائنسدان ”بینو“ نامی اس ایسٹیرائیڈ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ناسا کی OSIRIS-REx سائنس ٹیم کے مطابق، یہ ایسٹیرائیڈ پہلی بار 1999 میں دریافت ہوا تھا اور ممکنہ طور پر ہمارے سیارے (زمین) کے مدار میں داخل ہو سکتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ایسٹیرائیڈ ہمارے سیارے سے ٹکرایا تو اس کے نتیجے میں 1200 میگا ٹن کی توانائی خارج ہوگی جو کہ اب تک بنائے گئے سب سے طاقتور ایٹمی ہتھیاروں سے 24 گنا زیادہ ہے۔

ناسا نے کہا کہ، ’فلائی بائی (زمین کے قریب سے گزرنے) کے دوران، اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ بینو ”گریویٹیشنل کی ہول“ سے گزرے، (گریویٹیشنل کی ہول) خلا کا ایک ایسا خطہ ہے جو بینو کو 22ویں صدی کے آخر میں زمین سے ٹکرانے کے راستے پر گامزن کرے گا‘۔

اے بی سی نیوز کے مطابق ، بینو ہر چھ سال بعد زمین کے قریب سے گزرتا ہے اور اس کا تین بار 1999، 2005 اور 2011 میں زمین کے ساتھ قریب ترین سامنا ہوا تھا۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اب 2700 میں سے 1 یا 0.037 فیصد امکان ہے کہ بینو 2182 تک ہمارے سیارے سے ٹکرائے گا۔

اگرچہ بینو کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات کو فی الحال امریکی خلائی ایجنسی نے کم امکان قرار دیا ہے، لیکن اسے ”ممکنہ طور پر خطرناک ایسٹیرائیڈ“ کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے جو زمین سے 4.65 ملین میل کے قریب آسکتا ہے۔

ناسا نے وضاحت کی کہ ’اگرچہ اس کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات بہت کم ہیں، لیکن بینو ہمارے نظام شمسی کے دو سب سے زیادہ خطرناک معلوم سیارچوں میں سے ایک ہے، اس کے ساتھ 1950 ڈی اے نامی ایک اور سیارچہ ہے۔‘

بینو ایک کاربن سے بھرپور سیارچہ ہے جسے 1999 میں دریافت کیا گیا تھا اور اسے ”زمین کے قریب آبجیکٹ“ کے طور پر درجہ بندی کیا گیا تھا۔

یہ نظام شمسی کی تاریخ کے پہلے 10 ملین سالوں میں تشکیل پایا تھا، جو کہ 4.5 بلین سال پہلے ہوا تھا۔

اس طرح یہ زمین جیسے چٹانی سیاروں کی ابتدا اور نشوونما کے لیے قیمتی سراغ رکھتا ہے، اور یہاں تک کہ اس میں نامیاتی مالیکیول بھی شامل ہو سکتے ہیں جو زندگی کے ارتقا کے لیے ضروری ہیں۔

2020 میں، OSIRIS-REx (Origins, Spectral Interpretation, Resource Identification and Security-Regolith Explorer) نے اس ایسٹیرائیڈ سے نمونے اکٹھے کیے تھے۔ یہ ناسا کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا مشن تھا۔

اب سائنسدانوں کے مطابق امکان ہے کہ 159 سال بعد 24 ستمبر 2182 کو یہ ہمارے سیارے سے ٹکرا سکتا ہے۔

NASA

Nuclear Bombs

Bennu

Asteroid Collision