Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ہزاروں سال بعد شیر کی باقیات کا معائنہ اور انوکھے انکشافات

نینڈرتھل ختم ہوجانے والی نسل بڑی بلیوں کا شکار کرتے تھے جنہیں 'غار شیر' کہا جاتا تھا
اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2023 06:35pm
فوٹو فائل
فوٹو فائل

صدیوں پہلے ختم ہوچکی ”غار شیر“ کے نام سے پہچانی جانے والی بڑی بلیوں کی باقیات سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ اس وقت کے لوگ اپنے خوراک اور بچاؤ کی خاطر چیر پھاڑ میں ماہر تھے، یہ ’نینڈرتھل‘ شکاریوں کا مقابلہ کرنے کی مہارت رکھتے تھے۔

یہاں یہ بات سامنے آتی ہے کہ48،000 سال پہلے تک یورپ میں آج کل کے انسان (ہوموسیپیئنس) موجود نہیں تھے بلکہ ان کے بجائے براعظم صرف نینڈرتھل (ہومو نینڈرتھلینسس) کا گھر تھا اور ایسا لگتا ہے کہ وہ شکاری تھے۔

نینڈرتھل، قدیم انسانوں کی ایک معدوم یا ذیلی نسل ہے جو تقریبا 40،000 سال پہلے تک یوریشیا میں رہتی تھی۔

ان باقیات کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ نینڈرتھل (شکاری) ختم ہوجانے والی نسل بڑی بلیوں کا شکار کرتے تھے جنہیں ’غار شیر‘ کہا جاتا تھا اورجو آج کل کے موجودہ شیروں سے بڑی ہوتی تھیں۔

جرمنی کی ٹوبنگن یونیورسٹی کے گیبریل روسو اور ان کے ساتھیوں نے 1980 کی دہائی میں جرمنی کے سیگسڈورف سے ملنے والے 48 ہزار سال پرانے ’غار شیر‘ کے ڈھانچے کا ایک بار پھر معائنہ کیا اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ باقیات ایک بالغ، درمیانے سائز کے غار شیر کی ہیں۔

کیونکہ محققین پہلے ہی جانتے تھے کہ ہڈیاں جن میں دو پسلیاں، مختلف ریڑھ کی ہڈیاں اور بائیں فیمر سمیت متعدد ہڈیوں پر کٹنے کے نشانات شامل ہیں جیسے انھیں کاٹ کر الگ کیا گیا ہو، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ شیر کو مرنے کے بعد ذبح کیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر یہ خیال کیا گیا تھا کہ قدیم انسانوں نے غار کے شیر کو اس وقت ذبح کیا تھا جب وہ پہلے ہی مر چکا تھا۔

ان پرانی ہڈیوں کی باقیات میں روسو کو ایک پسلی پر ایک ایسا نشان بھی ملا ہے جیسے اس کے جسم کو کسی نوکیلی چیز سے زخمی کیا گیا ہو، جو لگتا ہے کہ جانور کے سینے میں لکڑی کے نیزے کی وجہ بن گیا ہو۔ اس سے پہلے اس چوٹ کو غلط شناخت کیا گیا تھا۔

روسو کی ٹیم نے جرمنی میں آئن ہارنہل غار میں ایک نیا ’غار شیر‘ کا نمونہ بھی دریافت کیا۔ جو تقریبا 190،000 سال پہلے کی مٹی کی ایک تہہ میں دبا ہوا تھا، یہ دراصل شیر کے پیروں کی انگلیوں کی ہڈیاں تھیں۔

مزید پڑھیں

امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے کچھ خفیہ اور اہم راز

ماہرین آثارِ قدیمہ کی سعودیہ میں نئی اور انوکھی دریافت

ماہرین آثار قدیمہ چین کے پہلے شہنشاہ کا مقبرہ کھولنے سے خوفزدہ کیوں؟

جرمنی کی یونیورسٹی آف ٹوبینگن کے محقق روسو کا کہنا ہے کہ منسلک پنجوں کے ساتھ شیر کی کھال نینڈرتھل کے لیے بہت سے معنی پیدا کر سکتی ہے اور ہو سکتا ہے اسے گرمجوشی، اہم مواقع یا محض نمائش کے لیے لباس کے ایک خاص ٹکڑے کے طور پر پہنا جاتا ہو۔

نینڈرتھل، جو ایک معدوم ہومینیڈ نسل ہے۔ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ نینڈرتھل بڑے جانوروں جیسے میمتھ ، بائیسن ، اور دیگر بڑے سبزی خور کے ماہر شکاری تھے۔

ایبرہارڈ کارلس یونیورسٹی آف ٹوبنگن کے محققین کے مطابق، یہ دریافت جرمنی میں غار شیروں کے شکار نینڈرتھل کے ابتدائی ممکنہ شواہد کی نمائندگی کر سکتی ہے۔

Germany

lifestyle

ancient

researchers

Neanderthals

Gabriele Russo

University of Tübingen