امریکی صحافی نے اسرائیل کی حمایت پر معافی مانگ لی
امریکی صحافی سارا سینڈر نے اسرائیل کی حمایت پر معافی مانگ لی۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں کےقتل میں حماس کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں دے سکی۔
اسرائیل اور فلسطین کی موجودہ کشیدہ صورتحال کے دوران یہ غلط خبر میڈیا پر چلی کہ حماس نے بچوں کے سر قلم کردیے۔
امریکی صحافی سارا سینڈر نے بھی بچوں کی اموات پر اسرائیلی مؤقف کی حمایت کی تھی، تاہم حقیقت عیاں ہونے پر انھوں نے معذرت کرلی ہے۔
”ایکس“ پر سارا سینڈر نے اپنے پیغام میں لکھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا تھا کہ اس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حماس نے بچوں کے سر قلم کیے ہیں۔لیکن بعد میں اسرائیلی حکومت کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتی کہ بچوں کے سر قلم کیے گئے ہیں۔ اس لئے مجھے اپنے الفاظ کے ساتھ زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت تھی اور میں معذرت خواہ ہوں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے حماس کے ہاتھوں 40 بچوں کی ہلاکت کی تردید کے باوجود امریکی صدر بائیڈن نے بدھ کی شام یہودی رہنماؤں کے سامنے اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ انہوں نے بچوں کی تصاویر دیکھی ہیں جن کے سر کٹے ہوئے تھے۔
بائیڈن کے بیانات کے بعد وائٹ ہاؤس کے ترجمان کو وضاحت کرنا پڑ گئی تھی کہ امریکی صدر نے اپنے بیان کی بنیاد میڈیا رپورٹس اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ترجمان کے الزامات پر رکھی تھی۔
وائٹ ہاؤس نے یہ بھی کہا تھا کہ بائیڈن اور دیگر امریکی حکام نے حماس کے ہاتھوں اسرائیلی بچوں کے سر قلم کیے جانے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی تھی۔
یاد رہے کہ پلیٹ فارم ’‘ ایکس’’ پر ایک اسرائیلی سرکاری اکاؤنٹ نے اسرائیلی چینل ”i24 نیوز“ کے نمائندے نے ایک ویڈیو کلپ شائع کیا جس میں رپورٹر نے دعویٰ کیا کہ 40 بچوں کے قتل پر مشتمل خوفناک چیزیں ہوئی ہیں۔
Comments are closed on this story.