غزہ کے اسپتال سے بی بی سی کے صحافی کی دل دہلا دینے والی رپورٹ
غیر ملکی صحافی عدنان البرش نے بتایا ہے کہ اس وقت غزہ کے اسپتال لاشوں سے بھرچکے ہیں اور مزید لاشیں رکھنے کی جگہ نہیں، یہ سب دیکھ کر میں بالکل بے بس ہوں۔
برطانوی نشریاتی ادارے (BBC) کے رپورٹر عدنان البرش نے اپنی رپورٹ میں غزہ کی موجودہ دل دہلا دینے والی صورتحال کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے، جس میں اس نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹر نے اسپتال کے اندر جاکر بتایا کہ میں بی بی سی کا رپورٹر اور غزہ کا رہائشی ہوں، آج میرے کیریئر کا مشکل ترین دن ہے کیوں کہ جس اسپتال میں موجود ہوں یہ ہمارا مقامی اسپتال ہے، اور اس میں میرے دوست، پروسی اورکمیونیٹی کے لوگ موجود ہیں۔
رپورٹر نے کہا کہ اس وقت بھی یہاں دھماکوں کی آوازیں آرہی ہیں، اوراسپتال میں اس وقت قیامت کے مناظر ہیں، اس وقت اسپتال لاشوں سے بھرچکے ہیں، اور لاشیں رکھنے کی جگہ نہیں ہے، لاشوں کو زمین پر رکھنا پڑ رہا ہے۔
عدنان البرش نے بتایا کہ دوران کوریج میرے کیمرہ مین محمود نے اپنے دوست کو دیکھا، اس کا دوست زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے، مگر اس کے اہلخانہ نہ بچ سکے۔
رپورٹر کا کہنا تھا کہ ایک ننھی بچی کا گھر تباہ ہوگیا اور اس کے تمام اہلخانہ بھی مارے گئے، اس کو مدد کی ضرورت ہے، میری بیٹی بھی اسی عمر کی ہے، میں اس کی مدد کرنا چاہتا ہوں، لیکن بالکل بے بس ہوں، ہم سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا ہورہا ہے۔
عدنان البرش نے بتایا کہ یہ خاتون اپنے شہید پیاروں کے پاس بیٹھی ہے، اور بتارہی ہے کہ جس وقت بمباری ہوئی ہم اپنے گھر میں سورہے تھے، حملہ آوروں کو روکنے والا کوئی نہیں تھا، وہ رہائشی عمارت تھی، جس میں 120 سے زائد افراد مقیم تھے۔
رپورٹر نے اپنے آخری جملوں میں کہا کہ جو کچھ میں نے دیکھا وہ بیان نہیں کرسکا، میں بالکل بے بس ہوں، کچھ چاہ کر بھی لوگوں کی مدد نہیں کرسکتا، اسپتال میں موجود زخمی سخت تکلیف میں ہیں۔
Comments are closed on this story.