اسمگل شدہ سیگریٹ کی فروخت میں اضافہ، ٹیکس میں 300 ارب روپے نقصان کا خدشہ
پاکستان میں غیر قانونی و اسمگل شدہ سیگریٹ کی فروخت میں اضافہ کے باعث رواں مالی سال ٹیکس ریونیو میں 300ارب روپے کے نقصان کا خدشہ ہے۔
پاکستان تمباکو کمپنی (پی ٹی سی) کی رپورٹ کے مطابق ملک میں غیر قانونی و اسمگل شدہ سیگریٹ کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جس کے باث قانونی تمباکو سیکٹر کے کاروبار سے 11 ارب سے زائد کے سیگریٹ کم ہوجائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس غیرقانونی واسمگل شدہ سیگریٹ کی فروخت سے 242 ارب کا نقصان تھا، تاہم اب رواں مالی سال ٹیکس ریونیو میں 300 ارب روپے کے نقصان کا خدشہ ہے۔
پی ٹی سی کے دستاویز کے مطابق ملک میں غیرقانونی سیگریٹ کا مارکیٹ شیئر 63 فیصد ہوگیا ہے، جب کہ ملک میں 13 فیصد اسمگل شدہ سیگریٹ مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔
مزید پڑھیں: تمباکو نوشی کرنیوالے آدھے لوگ اسمگل شدہ سیگریٹ پینے لگے، پاکستانی کمپنیوں کی پیداوار کم
پاکستان تمباکو کمپنی کے مطابق سیگریٹس پر ایف ای ڈی میں اضافے سے غیر قانونی سیگریٹ کی فروخت میں اضافہ ہوا، اسمگل و غیر قانونی سیگریٹس کی فروخت پر حکومتی ایکشن نہ ہونے کے برابر ہے، جس کے باعث قانونی تمباکو سیکٹر کے کاروبار سے 11 ارب سے زائد کے سیگریٹ کم ہو جائیں گے، جب کہ 2023 کے دوران قانونی سیکٹر کے حجم میں 55 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
Comments are closed on this story.