مرزا پور: علی فضل نے ’منا بھیا‘ کا کردار ٹھکرا کر ’گڈو پنڈت‘ کو کیوں چُنا
بالی ووڈ اداکار علی فضل فی الحال ہالی ووڈ کی کئی فلموں میں کام کر رہے ہیں، لیکن ان کے مداح اب بھی انہیں ”مرزا پور“ کے ”گڈو پنڈت“ کے طور پر پہچانتے ہیں۔
ہندوستان کے سب سے مشہور شوز میں سے ایک ”مرزا پور“ کے حوالے سے علی فضل نے بڑا انکشاف کیا ہے۔
علی فضل نے بتایا کہ انہیں سب سے پہلے “ منّا بھیا“ کے کردار کی پیشکش کی گئی تھی، جو آخر کار وکرانت میسی نے ادا کیا تھا۔
انہوں نے مرزا پور کے سیٹ پر اپنے ”سب سے بڑی عدم تحفظ“ کے بارے میں بھی بات کی۔
علی فضل نے کہا کہ اگرچہ وہ مانتے ہیں ”منا“ ایک زیادہ اہم کردار تھا، اس کے باوجود انہوں نے ”گڈو“ کا انتخاب کیا کیونکہ انہیں یقین تھا کہ وہ اس میں مزید کچھ نیا لاسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے پہلے گڈو کی پیشکش بھی نہیں کی گئی تھی، مجھے منا کی پیشکش ہوئی تھی۔ میں نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی مصنف کا حمایت یافتہ کردار ہے اور یہ ایک بہترین کردار ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ میں اس (گڈو) میں کچھ اور لا سکتا ہوں۔‘
اس کے بعد انہوں نے شیئر کیا کہ گڈو کے حلیے کے لیے بھی وہ اپنے ڈائریکٹر سے تقریباً لڑ پڑے تھے کیونکہ ان کے ذہن میں سر کے پورے بالوں والا کردار نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’گڈو کے لیے، اس وقت میری اپنے ڈائریکٹر سے تقریباً لڑائی ہوگئی تھی کہ میں اس کے بال نہیں ہونے چاہئیں‘۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چونکہ انہیں اس کردار کے لیے زیادہ سے زیادہ کثرت کرنے کی ضرورت تھی، اس لیے انہوں نے کوئی پروٹین شیک یا کوئی اور اضافی چیز نہیں لی بلکہ صرف اپنی خوراک میں تبدیلیاں کیں اور ورزش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میری زندگی کا سب سے بورنگ وقت مرزا پور کے لیے کام کرنا تھا۔ میں سو نہیں سکا۔ ہم روزانہ تین گھنٹے ورزش کرتے اور ایسا کرتے وقت آپ کو اپنا سکون برقرار رکھنا ہوگا کیونکہ ہم تخلیق کار ہیں۔ میں نے غلط چیزیں استعمال کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
علی نے بتایا کہ جب پہلے دن انہوں نے سیٹ پر چہل قدمی کی تو تھوڑا غیر محفوظ محسوس کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’میرا سب سے بڑا ڈر مرزا پور کی سب سے اچھی چیز بن گیا، مجھے ہمیشہ محسوس ہوتا تھا کہ میں تیار نہیں ہوں اس لیے میں نے جھک کر چلنا شروع کردیا۔ پہلی بار جب میں سیٹ پر چلا تو ڈائریکٹر نے میری واک کی تعریف کی۔ اس نے کہا ”جینیس، اسے ہی رکھو“۔
Comments are closed on this story.