زینب عباس نے اپنے بیانات پر بھارتی انتہا پسندوں سے معافی مانگ لی
ورلڈ کپ میچز کی کوریج کیلئے بھارت جانے والی پاکستانی پریزینٹر زینب عباس نے اپنے بیانات پر معافی مانگ لی ہے۔
گزشتہ دنوں زینب عباس اچانک واپس دبئی چلی گئی تھیں، اور قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ انہیں بھارت نے ڈی پورٹ کیا ہے، جبکہ کچھ نے کہا کہ انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔
دراصل ان کے خلاف بھارت میں ایک وکیل ونیت جندال نے مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ زینب عباس نے کچھ متنازع بیانات سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جس سے ہندوستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے۔
ونیت جندال نے زینب عباس کی بھارت سے واپسی کو اپنی فتح قرار دیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے بھی جمعرات کو جاری بیان میں کہا تھا کہ زینب عباس کے خلاف ٹویٹ پر بے جا کیس درست اقدام نہیں ہے، بلاجواز کیس میں زینب کو گھسیٹا جارہا ہے۔
اور اب زینب عباس کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’میں نے ہمیشہ اپنے پسندیدہ کھیل کیلئے سفر کرنے اور اسے پیش کرنے کے مواقع کے لئے خود کو انتہائی خوش قسمت اور شکر گزار محسوس کیا ہے‘۔
انہوں نے لکھا کہ ’جیسا کہ میں نے توقع کی تھی، (بھارت میں) قیام کے دوران ہر ایک کے ساتھ میری روزمرہ بات چیت خوشگوار اور واقفیت کے احساس کے ساتھ تھی۔‘
زینب عباس نے واضح کیا کہ ’مجھے نہ تو کسی کی جانب سے (بھارت) چھوڑنے کے لیے کہا گیا اور نہ ہی مجھے ملک بدر کیا گیا۔ تاہم، میں آن لائن سامنے آنے والے ردعمل سے خوفزدہ ہوگئی تھی اور ڈر محسوس کیا تھا۔‘
مزید پڑھیں: ذکاء اشرف نے بھارتی ویزوں سے متعلق شائقین کرکٹ کو خوشخبری سنادی
ان کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ میری سیکیورٹی کو فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں تھا، لیکن میرے خاندان اور سرحد کے دونوں طرف کے دوست پریشان تھے۔ جو کچھ ہوا اس پر غور کرنے کے لیے مجھے کچھ اسپیس اور وقت درکار تھا۔‘
زینب عباس نے لکھا کہ ’میں ان پوسٹس سے ہونے والی تکلیف کو سمجھتی ہوں اور دل سے معذرت خواہ ہوں۔ میں یہ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ وہ (پوسٹس) میری اقدار کی نمائندگی نہیں کرتیں یا اس کی کہ میں آج بطور شخص کون ہوں۔ اس طرح کی زبان کے لیے کوئی عذر یا گنجائش نہیں ہے، اور جس کی بھی دل آزاری ہوئی ہے میں اس سے معذرت چاہتی ہوں۔‘
آخر میں انہوں نے لکھا کہ ’اس کے علاوہ، میں واقعی ان لوگوں کی شکر گزار ہوں جنہوں نے اس مشکل وقت میں فکرمندی کا اظہار کیا اور تعاون کیا۔‘
Comments are closed on this story.