امراض قلب کی ایک نئی قسم دریافت، ہر 3 میں سے ایک شخص کو خطرہ لاحق
بہت سے افراد دل کی تکلیف لے کر ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں لیکن اچانک انہیں پتہ چلتا ہے کہ وہ دراصل گردے کی تکلیف میں بھی مبتلا ہیں۔
واشنگٹن میں ماہرین طب نے دل کے مرض کی ایک نئی قسم دریافت کی ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ہر 3 میں سے ایک شخص کو اس سے خطرہ لاحق ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے پہلی بارکارڈیو ویسکیولر-کڈنی میٹابولک سنڈروم یا ’سی کے ایم‘ کوبیان کیا۔
اس حوالےسے جاری کی جانے والی ایڈوائزری کے مطابق، اس بیماری کو پہچاننے کا مقصد ’سی کے ایم‘ سے متاثر لوگوں کے لیے شروع میں ہی اس کی تشخیص اورعلاج حاصل کرنا ہے جو دل کی بیماری سے مرنے کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی میں کارڈیالوجی کے شعبے میں موٹاپے اور کارڈیو میٹابولک ریسرچ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر چیاڈی ای نڈومیلے نے کہا کہ ’دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد کو کم کرنا ہمارا بنیادی مقصد ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق دل کے امراض پر تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کارڈیو ویسکیولر، کڈنی، میٹابولک سنڈروم (سی کے ایم) ذیابیطس کے ٹائپ 2، گردے اور مٹاپے جیسے امراض اور دل کے امراض کے درمیان ایک تعلق ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بظاہراسے کوئی نیا مرض نہیں کہہ سکتے لیکن اسے ایک نئے انداز سے دیکھنا چاہیے کہ یہ کس طرح ایک دوسرے کومتاثر کرتے ہیں۔
امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ہر3 میں سے ایک شخص میں ایک سے زیادہ مرتبہ اس خطرے کے عوامل پائے جاتے ہیں جو ان کی اس کیفیت میں مبتلا ہونے کے خطرات کو بڑھا دیتے ہیں۔
سی کے ایم کے متعلق بتانے کا مقصد دل کے امراض سے موت واقع ہونے کے خطرے سے دوچار افراد میں بیماری کی جلد تشخیص ہے تاکہ وہ اس کا بروقت علاج کر سکیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹیج 1 میں وہ افراد آتے ہیں جن کا وزن زیادہ ہوتا ہے بالخصوص پیٹ کی چکنائی کا زیادہ ہونا یا پری ڈائبیٹیز کے مرحلے میں ہونا۔
اسٹیج 2 میں لوگوں کو بلند فشار خون اور ٹائپ 2 ذیابیطس جیسی بیماریاں شروع ہوجاتی ہیں۔ اس وقت ممکنہ طور پر گردے کا مرض بھی ہوسکتا ہے۔
##مزید پڑھیں:
ایس آئی یو ٹی میں پانچ سالہ بچی کی پہلی کامیاب ہارٹ سرجری
ملک میں دل کے مریضوں کی تعداد بیس لاکھ ہوگئی
بپاشا باسو کی بیٹی خطرناک مرض میں مبتلا، بتاتے ہوئے آنکھیں چھلک پڑیں
اسٹیج 3 میں میٹابولک خطرے کے عوامل جیسے ہائی بلڈ پریشراورابتدائی دل کی بیماری یا گردے کی بیماری والے افراد شامل ہیں جن میں ابھی تک علامات نہیں ہیں.
بڑھتے ہوئے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ میٹابولک خطرے کے عوامل جیسے پیٹ کی چربی، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈ شوگر جسم کے دیگر اعضاء کو کس طرح منفی طور پر متاثر کرسکتے ہیں.
90 فیصد سے زیادہ بالغ افراد ’سی کے ایم‘ کی رینج میں آتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کی بنیادی وجہ بالغوں اور بچوں میں موٹاپے اور ٹائپ 2 ذیابیطس کی ریکارڈ سطح ہے۔
Comments are closed on this story.