کراچی میں آوارہ کتوں کی بھرمار سے سگ گزیدگی کے واقعات میں بےانتہا اضافہ
کراچی میں آوارہ کتے شہریوں کیلئے بڑا خطرہ بن گئے ہیں جن کی بھرمار ہونے کی وجہ سے سگ گزیدگی کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
سول اسپتال کی انچارج ریبیز مینجمنٹ سیل نے انکشاف کیا ہے کہ شہر میں روزانہ کی بنیاد پر150 کے قریب کیسسز صرف سول اسپتال میں دیکھے جارہے ہیں۔
حکومتی سطح پر کتوں کی تعداد پر قابو پانے کیلئے نس بندی مہم تو چلائی جارہی ہے مگر خطرناک کتوں سے شہریوں کے تحفظ کے اقدامات نظرانداز کردیے گئے ہیں۔
گلی، محلوں، پارک، کھیل کے میدان، تعلیمی ادارے، بس سٹاپ، بازار حتی کہ اسپتالوں کے اندر بھی آوارہ کتوں کے غول کے غول جمع نظر آتے ہیں۔
خواتین، بچے اور عمر رسیدہ افراد خطرناک آوارہ اور پاگل کتوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں کتوں کی تعداد 28 لاکھ سے زائد ہے۔
سول اسپتال میں ربیز مینجمنٹ سیل کی انچارچ ڈاکٹر رومانہ فرحت نے آج نیوز کو بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر150 کیسسز صرف سول اسپتال میں دیکھے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر کیسسز بچوں اور عمر رسیدہ لوگوں کے ہوتے ہیں، ریبیز کی ویکسین کے حوالے سے کہا اس وقت ویکسین کی کوئی قلت نہیں ہے۔
دو روز قبل چاکیواڑہ میں کتوں کے کاٹنے سے زخمی بچی کا کہنا ہے کہ گھر کے باہر کھیل رہی تھی کہ اچانک کتے نے حملہ کردیا۔
زخمی بچی کی والدہ نے بتایا کہ علاقے میں زخمی کتے نے بیک وقت بارہ بچوں پر حملہ کیا ہے۔
شہر میں آوارہ کتوں کی بہتات سے شہری خوف و ہراس کا شکار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کتوں سے سب سے زیادہ بچے خوف زدہ ہیں حکومت کو چاہیے کے ان کی روک تھام کریں۔
مزید پڑھیں
آوارہ کتوں کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن غیرفعال، سندھ ہائیکورٹ برہم
کتے کے کاٹنے پر والدین کو نہ بتانے والا 14 سالہ لڑکا چل بسا
کراچی، کتا مار مہم کے لیے بنائے گئے لڈو کھانے سے بچہ ہلاک
ایدھی کے رضا کار کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ کتوں کو پکڑ کر محفوظ مقام پر لے جایا جائے، کتوں کا مارنا واحد حل نہیں ہے۔
برسوں سے کتا مار مہم موثر طریقے سے نہ چلائے جانے کے باعث شہر میں لاکھوں کی تعداد میں آوارہ کتے گھوم رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.