’شرم کرو‘۔۔۔ جمائما نے ’سابقہ نند‘ کا پیغام شئیر کردیا
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے ’اپنی سابقہ نند‘ کی جانے سے بھیجا گیا ایک اسکرین شاٹ شئیر کیا ہے، جس میں ان کے خلاف پروپیگنڈا کا ذکر موجود ہے۔
جمائما نے ”ایکس“ پر جاری ایک پیغام میں لکھا کہ ’ابھی میری سابقہ نند نے یہ ”اپوزیشن مصروف ہے“ کے پیغام کے ساتھ بھیجا ہے - یہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک جعلی پوسٹ ہے۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’یہ کب رکے گا؟‘
جمائما نے جو اسکرین شاٹ شئیر کیا اس میں لکھا تھا کہ ’یہ ایک فیک اکاؤنٹ ہے جس کی بنیاد پر گھٹیا سوچ کے مالک عمران خان پر تنقید کر رہے ہیں، حقیقت آپ کو سینڈ کردی گئی ہے، حقیقت جان کر جیو، شرم کرو‘۔
اس کے ساتھ جمائما کے نام سے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ کا اسکرین شاٹ منسلک تھا جس میں اسرائیل کی حمایت کی گئی تھی۔
اس سے قبل انہوں نے جو پیغامات سوشل میڈیا پر شئیر کیے ان پر جمائما کو آواز اٹھانا بھاری پڑا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس کی جانب سے کیے گئے غیر متوقع حملوں کے جواب میں کہا ہے کہ اگرچہ اسرائیل نے یہ جنگ شروع نہیں کی لیکن اسے ختم کر دے گا۔
خون ریزی کی اس جنگ کے حوالے سے جمائما گولڈ اسمتھ نے موجودہ صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں اس تنازع کے دونوں اطراف کے معصوم انسانوں، خاص طور پر بچوں کے ساتھ کھڑی ہوں، دونوں کی مذمت کریں‘۔
جمائما نے جاری اس جنگ کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے دو بار اس کی مذمت کی۔
انہوں نے ایک اور پوسٹ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ ’میں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے ساتھ کھڑی ہوں، سیاسی قبائلیت میں کوئی انسانیت نہیں ہے‘۔
ان کی اس پوسٹ پر صارفین نے جمائما کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔
ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’جس کے پاس پاکستان کے بارے میں کہنے کے لیے بہت کچھ ہے وہ فلسطین کے لیے کھڑی نہیں ہوسکتی‘۔
ایک صارف جمائما خان کے اس پوسٹ سے خاصا مایوس دکھائی دے رہے ہیں۔
جبکہ کچھ صارفین نے ان کی اس پوسٹ پر فخر کیا ہے۔
ایک صارف نے اس بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’امید ہے کہ آخر کار اس سے جمائما ’بھابھی‘ کے بارے میں ہمارے ملک کا ذہن کو جھنجھوڑنے والا جنون ختم ہوجائے گا‘۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’امید ہے کہ ان کا جنون یہیں ختم ہو جائے گا‘۔
ایک صارف نے ان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’انسانیت کا تقاضا ہے کہ مظلوموں کا ساتھ دینے والی آوازیں غیر یقینی طور پر بلند ہوں، فلسطینیوں کی جاری نسل کشی پر منہ توڑ جواب انتہائی افسوسناک ہے، بدقسمتی سے یہ رجحان عالمی سیاسی ڈھانچے اور انفرادی سطح پر پھیلا ہوا ہے‘۔
واضح رہے کہ سرحد پار مشہور شخصیات اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز نے بھی فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔
Comments are closed on this story.