پاکستان کی بھارتی وزیر کے بیان ’سندھ واپس لیں گے‘ کی مذمت
پاکستان نے بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیراعلیٰ کی طرف سے ”سندھو (سندھ) واپس لینے“ جیسے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے بیانات توسیع پسندانہ ذہنیت کا اظہار ہیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے ”این ڈی ٹی وی“ کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیاناتھ نے گزشتہ روز بیان میں کہا تھا کہ اگر 500 برس بعد رام جنم بھومی (بابری مسجد جو کہ اب مندر میں تبدیل ہو چکی ہے) واپس لی جا سکتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم سندھو (سندھ) کو واپس نہ لے سکیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ 500 برس بعد ایودھیا میں سب سے بڑا رام مندر تعمیر کیا جا رہا ہے اور جنوری میں وزیراعظم ایک بار پھر رام لالا کو مندر میں اپنی نشست پر بٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 500 برس بعد رام جنم بھومی کو واپس لیا جا سکتا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم سندھو کو واپس نہ لے سکیں۔
واضح رہے کہ بابری مسجد ایودھیا میں تقریباً 500 برس تک قائم تھی جو کہ 1992 میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں شہید کی گئی تھی۔
مسجد کو شہید کرنے پر ملک بھر میں تنازعات رونما ہوگئے تھے، جس میں تقریباً دو ہزار لوگ بالخصوص مسلمان جاں بحق ہوئے تھے جو کہ بھارت کا بدترین مذہبی تنازع سمجھا جاتا ہے۔
تاہم ہندو عقیدت مندوں کا ماننا ہے کہ مہاراج رام 7 ہزار برس قبل ایودھیا میں پیدا ہوئے تھے لیکن 16ویں صدی میں ان کی جائے پیدائش پر مسجد تعمیر کی گئی تھی۔
نومبر میں بھارتی سپریم کورٹ نے دہائیوں کی قانونی جنگ کے بعد اس مقام کو ہندوؤں کے حوالے کردیا تھا جبکہ مسلمانوں کو نئی مسجد تعمیر کرنے کے لیے ایک اور مقام دیا تھا۔
تاہم بھارتی وزیر کے بیان کا جواب دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم لکھنؤ میں قومی سندھی کنونشن میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اور بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اہم رکن اور متعصب ہندوتوا نظریے کے پیروکار کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ ریمارکس کی شدید الفاظ مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ بات بھی اتنی ہی قابل مذمت ہے کہ ’رام جنم بھومی‘ کی نام نہاد بحالی کو وزیر اعلیٰ نے اس خطے کو دوبارہ حاصل کرنے کے سانچے کے طور پر پیش کیا ہے جو پاکستان کا حصہ ہے۔
ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہندو جنونیوں کے ہجوم نے 6 دسمبر 1992 کو ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا اور ڈھٹائی سے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے رام کی جائے پیدائش کو واپس لینے کے لیے ایسا کیا۔
ترجمان نے کہا کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کے اشتعال انگیز بیان واضح طور پر ”اکھنڈ بھارت“ (غیرمنقسم ہندوستان) کے بے جا دعوے سے متاثر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بیان توسیع پسندانہ ذہنیت کا اظہار ہے جو نہ صرف بھارت کے پڑوسی ممالک بلکہ اس کی اپنی مذہبی اقلیتوں کی شناخت اور ثقافت کو بھی مسخر کرنا چاہتا ہے اور یہ کہ وہ تاریخ کا ایک ٹیڑھا نظریہ بھی ظاہر کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ بات تشویش ناک ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے تفرقہ انگیز اور متعصبانہ سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اس طرح کے خیالات کو تیزی سے فروغ دے رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بھارتی لیڈروں کو تسلط پسندانہ اور توسیع پسندانہ عزائم کو پروان چڑھانے کے بجائے پڑوسی ممالک کے ساتھ تنازعات حل کرنا چاہئیں اور ان کے ساتھ مل کر ایک پرامن اور خوش حال جنوبی ایشیا کی تعمیر کے لیے کام کرنا چاہیے۔
Comments are closed on this story.