یو اے ای کو غیرمعیاری برآمد کئے جانیوالے گوشت کی تحقیقات کا حکم
متحدہ عرب امارات کو برآمد کیے جانے والے گوشت پر کیوں پابندی لگی، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔ متحدہ عرب امارات سے واپس بھیجے گئے گوشت کی بھی تحقیقات کرائی جائیں، کمیٹی نے گوشت تلف کرنے کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
یو اے ای کی پاکستانی گوشت پر پابندی کا معاملہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت میں زیر بحث آیا۔
رکن کمیٹی سینیٹر دنیش کمار نے کامرس حکام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیرمعیاری گوشت اور کنسائمنٹ کی واپسی پر دنیا بھر میں ہماری بدنامی ہوئی۔
انھوں نے مزید کہا کہ بھارت جیسے ملک کو بات کرنے کا موقع مل گیا، خدشہ ہے کہ یہی گوشت اب پاکستان میں کہیں بیچا نہ جا رہا ہو۔ اور یہاں حکام یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کی ذمہ داری نہیں تھی۔
سیکریٹری کامرس نے کمیٹی کو بتایا کہ یواے ای نے پاکستانی گوشت پر پابندی نہیں لگائی۔ صرف طریقہ کار وضح کیا گیا ہے۔ فروزن اور چیلڈ گوشت ابھی بھی یو اے ای جا رہا ہے۔ ہماری کنسائمنٹ واپس کردی گئی ہے اور اس سے ہم نے سیکھا ہے۔
کمیٹی نے یو اے ای کو برآمد کئے جانے والے گوشت کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ وزارت تجارت سے واپس آنے والے گوشت کو تلف کیے جانے یا نہ کیے جانے کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
یہ بھی پڑھیں :
متحدہ عرب امارات میں چاول کی برآمد پر4 ماہ کیلئے پابندی عائد
پاکستان اب گاڑیوں کے پرزے دوسرے ممالک کو برآمد کرے گا
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات نے 20 ستمبر کو پاکستانی گوشت کو غیرمعیاری قرار دیا تھا اور دس اکتوبرسے سمندر کے راستے پاکستانی گوشت کی درآمد پرپابندی عائد کردی تھی۔ پاکستانی ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی یواے ای کے فیصلے کی واپسی کے لیے بھی کوشاں ہے۔
Comments are closed on this story.