اعلان جنگ کے بعد اسرائیلی کرنسی 8 سال کی کم ترین سطح پر آگئی
اسرائیل کے اعلان جنگ کے بعد اسرائیلی معیشت پر منفی اثرات پڑنا شروع ہوگئے اور اسی تناظر میں پیر کی ابتدائی تجارت کے دوران اسرائیلی کرنسی شیکل 8 سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔
غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کی جنگ کے دوران معاشی استحکام برقرار رکھنے اور مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال کے بعد بینک آف اسرائیل نے 30 ارب ڈالر تک کی غیر ملکی کرنسی اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
بینک آف اسرائیل نے ایک بیان میں کہا کہ بینک آنے والے عرصے کے دوران مارکیٹ میں کام کرے گا تاکہ شیکل ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ کو کم اور مارکیٹوں کے مناسب کام کو جاری رکھنے کے لئے ضروری لیکویڈیٹی فراہم کی جاسکے۔
مرکزی بینک نے یہ بھی کہا کہ وہ 15 ارب ڈالر تک کی مارکیٹ میں سویپ میکانزم کے ذریعے لیکویڈیٹی فراہم کرے گا۔
اس اعلان سے پہلے، شیکل 2 فیصد سے زیادہ کمزور ہو کر تقریباً 8 سال کی کم ترین سطح 3.92 فی ڈالر پر آ گیا تھا جو کہ اب 0.6 فیصد کمی کے ساتھ 3.86 پر آگیا ہے۔
50 سال قبل یوم کپور جنگ میں مصر اور شام کے حملوں کے بعد غزہ سے حماس گروپ کی جانب سے 700 سے زائد اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے اور درجنوں کو اغوا کرنے کے ایک روز بعد اتوار کو اسرائیلی اسٹاک اور بانڈز کی قیمتوں میں 7 فیصد کمی واقع ہوئی جب کہ متعدد کاروبار بند ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں:
اسرائیل پر حملے کے لیے ایران نے حماس کی مدد کی، امریکی اخبار کا دعویٰ
اسرائیل نے 200 ارب ڈالر سے زائد کے زرمبادلہ کے ذخائر جمع کیے ہیں جن میں سے زیادہ تر 2008 کے بعد سے فاریکس خریدنے سے حاصل کیے گئے تاکہ ملک کے ٹیکنالوجی سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کے بعد شیکل کو بہت زیادہ مضبوط ہونے اور برآمد کنندگان کو نقصان پہنچانے سے روکا جا سکے۔
Comments are closed on this story.