سجل علی اور فرحان سعید نے لکس اسٹائل ایوارڈز کی ’سلیکشن‘ پر سوالات اٹھادیے
بائیسویں لکس اسٹائل ایوارڈز کی تقریب اپنی نامزدگیوں کی بناء پر بہت سے سوالات چھوڑ گئی، شوبز سیلیبرٹیز نے بھی ایوارڈ دیے جانے والے ستاروں کی ’سلیکشن‘ پر سوال اٹھائے ہیں۔
اس موقع پر جہاں کئی شوبز ستاروں کو ایوارڈز سے نوازا گیا تھا تو وہیں ایسے بھی تھے جو ایوارڈ ملنے کی خواہش لیے گھروں کو واپس لوٹے۔
ٹیلی ویژن کیٹیگری میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ یمنیٰ زیدی کے حصے میں آیا جبکہ بہترین اداکار کا ایوارڈ بلال عباس خان اور ارسلان نصیر نے اپنے نام کیا۔
پاکستانی کی نامور اداکارہ سجل علی اور گلوکارو اداکار فرحان سعید اُن اداکاروں میں سے ہیں جو بغیر ایوراڈ لیے اپنے گھر لوٹے۔
مزید پڑھیں:
لکس اسٹائل ایوارڈز: بہترین ٹی وی اداکارہ کا ایوارڈ یمنی زیدی کے نام
لکس اسٹائل ایوارڈز، نامزدگیوں میں دی لیجنڈ آف مولا جٹ کیوں شامل نہیں؟
لکس اسٹائل ایوارڈز 2023 کی نامزدگیوں کا اعلان
دونوں اداکاراؤں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس انسٹاگرام پر اس حوالے سے اظہارِ خیال کیا ہے۔
سجل علی کو بہترین ٹی وی اداکارہ کے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا، لیکن وہ یہ ایوارڈ نہ جیت سکیں۔
فرحان سعید کو دو ایوارڈز، بہترین ٹی وی اداکار اورسال کے بہترین فلم اداکارکے لیے نامزد کیا گیا تھا، لیکن وہ بھی دوڑ میں پیچھے رہ گئے۔
اداکارہ سجل علی نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایوارڈ شوز فن اور فنکاروں کو سراہنے اور ان کی حوصلہ افزائی کا ایک بہترین طریقہ ہیں، میں لکس اسٹائل ایوارڈز اور ان کی جیوری سے درخواست کرتی ہوں کہ کم از کم ان لوگوں کو نامزد کریں جنہوں نے شاندار کام کیا ہے، یہ ایک فنکار کے طور پر میرے لیے بہت مایوس کن ہے کہ لکس اسٹائل ایوارڈ معمول کے مطابق دوسرے فنکاروں کو نظر انداز کرتا ہے جو بہت اچھا کام کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے لکھا کہ، ’مہوش حیات جنہوں نے فلم ’لندن نہیں جاؤں گا‘ میں زبردست کام کیا، ڈراما سیریل ’بادشاہ بیگم‘ کے لیے زارا نور عباس اور ڈراما ’حبس‘ میں اشنا شاہ نے بھی غیر معمولی کام کیا تھا‘۔
سجل علی نے انتظامیہ سے سوال کرتے ہوئے کہ کہ ’جیوری کے ارکان کون ہیں، کیا وہ ہمارے شوز دیکھتے بھی ہیں یا نہیں؟ یا وہ صرف ان لوگوں کو نامزد کرتے ہیں جو صرف عوام میں مشہور ہیں؟‘
انہوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایوارڈ نہ جیتنا ایک الگ بات ہے لیکن اچھا کام کرنے کے باوجود انہیں نظر انداز کردینا نہ صرف ایک فنکار کے لیے بلکہ سب کے لیے بہت افسوس اور مایوس کن ہے‘۔
اداکارہ نے ڈرامے اور فلم کے سیٹس پر تکنیکی عملے کی حمایت میں اپنی آواز بلند کرتے ہوئے کہا، ’میری دوسری درخواست یہ ہے کہ لکس اسٹائل ایوارڈ کو تکنیکی ٹیم جیسا کہ ڈی او پی اور ان کا محنتی عملہ جو پروڈکشن میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں، ان کی بھی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے‘۔
سجل علی نے سپورٹنگ ایکٹرز کی کیٹیگری کو ایوارڈز کا حصہ بنانے پر بھی زور دیا، انہوں نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام اداکاروں کو سپورٹ کیا جائے جو اپنی اداکاری کے ذریعے ڈراموں میں جان ڈالتے ہیں۔
انہوں نے حیران ہوکر سوالیہ کہا کہ ’یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ مقبول ڈراما سیریل ’جو بچھڑ گئے‘ کو نامزد ہی نہیں کیا گیا‘۔
دوسری جانب اداکار فرحان سعید نے بھی انسٹاگرام پر مایوسی کا اظہار کیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’لکس اسٹائل ایوارڈز کی تقریب میں جنہوں نے ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا وہ اچھی طرح سوچ سمجھ کر نہیں کیا، میں یہ صرف اپنے لیے نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ ہر اس شخص کے لیے کہہ رہا ہوں جس نے سخت محنت کی ہے، میں یہ ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کے لیے کہہ رہا ہوں جو ہماری انڈسٹری کا حصہ بننا چاہتے ہیں، میں یہ بات لوگوں کا ہم پر اعتماد برقراررکھنے کے لیے کہہ رہا ہوں‘.
فرحان سعید نے اپنے چاہنے والوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’آپ کی محبت میرے پاس سب سے بڑا ایوارڈ ہے۔ ایوارڈ جیتنے والے تمام لوگوں کو مبارک‘۔
Comments are closed on this story.