سائنسدانوں نے ”چھٹا ذائقہ“ تلاش کرلیا
ہمیں لگتا تھا کہ ہماری زبان صرف چار مختلف ذائقے ”میٹھا، کھٹا، نمکین اور کڑوا“ ہی چکھ سکتی ہے، پھر ایک صدی قبل جاپانی سائنسدان کیکونے اکیڈا نے پہلی بار ”اُمامی“ کو ایک نیا ذائقہ قرار دیا، اور تقریباً آٹھ دہائیوں بعد سائنسی برادری نے باضابطہ طور پر اس سے اتفاق کیا۔
اُمامی دراصل کھانے کا لذیذ یا گوشت جیسا ذائقہ ہے۔ یہ تین مرکبات گلوٹامیٹ، انوسینیٹ، اور گیانیلیٹ سے آتا ہے جو قدرتی طور پر پودوں اور گوشت میں پائے جاتے ہیں۔
لیکن اب کیلیفورنیا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک ”چھٹا بنیادی ذائقہ“ بھی ہے اور انہوں نے اپنا یہ دعویٰ نامور جریدے ”نیچر کمیونیکیشنز“ میں ”پروٹون چینل OTOP1 امونیم کلورائیڈ کے ذائقے کے لیے ایک سینسر“ کے عنوان سے شائع شائع کیا۔
نیورو سائنٹسٹ اور حیاتیاتی سائنس کی پروفیسر ایملی لیمن اور ان کی ٹیم نے پایا کہ زبان اسی پروٹین ریسیپٹر کے ذریعے امونیم کلورائیڈ کو چکھتی ہے جو کھٹے ذائقے کا اشارہ دیتا ہے۔
ایملی کہتی ہیں کہ ’اگر آپ کسی اسکینڈی نیوین ملک میں رہتے ہیں تو آپ اس ذائقے سے واقف ہوں گے اور آپ کو یہ پسند آئے گا‘۔
ان کے مطابق، ’کچھ شمالی یوروپی ممالک میں، کم از کم 20 ویں صدی کے اوائل سے نمک کی لیکورائس ایک مقبول کینڈی رہی ہے، جس کے اجزاء میں سالمیاک نمک (امونیم کلورائڈ) شامل ہوتا ہے۔‘
امائنو ایسڈز سے نکلنے والا امونیم زیادہ مقدار میں زہریلا ثابت ہوتا ہے۔ جراثیم سے لے کر انسانوں تک کئی جانداروں کے نظامِ ذائقہ اس کو محسوس کرسکتے ہیں، اور کئی دہائیوں سے یہ ریڑھ کی ہڈی والے جانداروں میں ذائقہ کی تحقیق میں استعمال ہوتا رہا ہے۔
سائنس دان کئی دہائیوں سے تسلیم کرتے آئے ہیں کہ زبان امونیم کلورائیڈ پر سخت ردعمل ظاہر کرتی ہے، لیکن وسیع تحقیق کے باوجود، زبان کے مخصوص رسیپٹرز جو اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہیں، پوشیدہ رہے۔
لیکن لیمن اور ریسرچ ٹیم نے سوچا کہ شاید ان کے پاس اس کا ایک جواب ہے۔
سائنسدانوں کو ’کھٹا‘ پروٹین ملا
حالیہ برسوں میں، سائنسدانوں نے کھٹے ذائقے کا پتہ لگانے کے لیے ذمہ دار پروٹین کو بے نقاب کیا۔ اس پروٹین کو OTOP1 کہا جاتا ہے اور یہ خلیے کی جھلیوں کے اندر موجود ہوتا، یہ ہائیڈروجن آئوںز کو سیل میں منتقل کرنے کے لیے ایک چینل بناتا ہے۔
ہائیڈروجن آئن ایسڈ کا کلیدی جزو ہیں اور زبان تیزاب کو کھٹا سمجھتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ لیموں کا شربت جو کہ سٹرک اور ایسکوربک ایسڈز سے بھرپور ہوتا ہے، سرکہ (ایسٹک ایسڈ) اور دیگر تیزابی غذائیں جب زبان پر لگتی ہیں تو ان میں سختی پیدا ہوتی ہے۔ ان تیزابی مادوں سے ہائیڈروجن آئن OTOP1 چینل کے ذریعے ذائقہ کے رسیپٹر خلیوں میں منتقل ہوتے ہیں۔
چونکہ امونیم کلورائد ایک خلیے کے اندر تیزاب (یعنی ہائیڈروجن آئنوں) کے ارتکاز کو متاثر کر سکتا ہے، ٹیم نے سوچا کہ کیا یہ کسی طرح OTOP1 کو متحرک کر سکتا ہے؟
اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے انہوں نے Otop1 جین کو لیبارٹری سے تیار کیے گئے انسانی خلیوں میں داخل کیا تاکہ خلیے OTOP1 ریسیپٹر پروٹین تیار کریں۔
اس کے بعد انہوں نے خلیات پر تیزاب یا امونیم کلورائیڈ ڈالا اور ردعمل کی پیمائش کی، اور پایا کہ امونیم کلورائیڈ OTOP1 چینل کا واقعی ایک مضبوط ایکٹیویٹر ہے۔
Comments are closed on this story.