جب سورج سے 25 گنا بڑا ستارہ اچانک غائب ہو گیا
ماہرین فلکیات اس وقت حیران رہ گئے جب 2009 میں ہمارے سورج سے 25 گنا بڑا ستارہ اچانک نظروں سے اوجھل ہو گیا۔
اس ستارے کا نام سائنسدانوں نے ”N6946-BH1“ رکھا تھا، جو شدت سے چمک رہا تھا جس سے اس کی روشنی دس لاکھ سورجوں سے زیادہ ہوگئی تھی، جو ایک سپرنووا دھماکے سے پہلے کے مرحلے کے مترادف ہے۔
تاہم، ستارہ پھٹنے کے بجائے حیرت انگیز طور پر دھندلا ہوا اور غائب ہوگیا۔
ستارے کے اچانک غائب ہونے کی وجہ سے ماہرین فلکیات نے اسے ’ناکام سپرنووا‘ قرار دے دیا، نظریہ یہ تھا کہ ستارہ سپرنووا کو متحرک کرنے کے بجائے بلیک ہول میں گر گیا ہوگا۔
یہ نظریہ اس مفروضے پر مبنی تھا کہ اس کے نام میں ’BH1‘ بلیک ہول میں تبدیلی کا اشارہ کرتا ہے۔
تاہم، یہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی سکوپ کی مداخلت تک قیاس ہی رہا۔
تاہم، ایک حالیہ مطالعہ میں اس راز پر روشنی ڈالنے کے لیے کیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے NIRCam اور MIRI ڈیوائسز کے ذریعے جمع کیے گئے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا۔
اس تجزیہ سے ستارے کی اصل پوزیشن پر ایک روشن انفراریڈ سورس کا انکشاف ہوا، ممکنہ طور پر ستارے کے تیزی سے چمکنے کے ساتھ دھول کا ایک باقی ماندہ خول خارج ہوا۔
یہ بلیک ہول میں گرنے والے مواد سے خارج ہوئی ایک انفراریڈ چمک بھی ہو سکتی ہے، حالانکہ ایسا امکان کم ہی لگتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیقی ٹیم نے ایک نہیں بلکہ تین باقی ماندہ اشیاء دریافت کیں۔
یہ تلاش ناکام سپرنووا ماڈل کو چیلنج کرتی ہے، اور تجویز کرتی ہے کہ 2009 کی چمک شاید ایک شاندار انضمام کی وجہ سے ہوئی ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جس چیز کو ابتدائی طور پر ایک بڑا ستارہ سمجھا جاتا تھا وہ دراصل ایک ستارے کا نظام تھا جو دو ستاروں کے ضم ہونے سے چمک اٹھا اور پھر مدھم ہوگیا۔
ڈیٹا بھی انضمام کے ماڈل کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے، لیکن ناکام سپرنووا تھیوری کو مکمل طور پر مسترد نہیں کرتا۔
یہ ابہام سپرنووا اور بلیک ہولز کے بارے میں ہماری سمجھ کو پیچیدہ بناتا ہے۔
ہم LIGO اور دیگر کشش ثقل کی لہروں کے مشاہدات سے جانتے ہیں کہ بلیک ہولز نسبتاً عام ہیں۔ تاہم، کیا بڑے ستارے بلیک ہولز میں تبدیل ہونے سے پہلے سپرنووا بن جاتے ہیں، یہ ایک سوال ہے۔
بائیس ملین نوری سال کے فاصلے پر ایک کہکشاں میں واقع N6946-BH1 کا کیسجیمز ویب تیلی اسکوپ کی اتنی وسیع فاصلے پر متعدد ذرائع کو الگ کرنے کی متاثر کن صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔
اس سے ماہرین فلکیات کو امید ہے کہ مستقبل میں بھی ایسے ہی ستارے دیکھے جائیں گے۔
Comments are closed on this story.