’میاں صاحب پاکستان واپس نہیں آئیں گے، 21 اکتوبر کی تاریخ اچانک بدل جائے گی‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما احمد اویس کا کہنا ہے کہ جو معلومات میرے پاس ہیں وہ یہ کہ میاں صاحب پاکستان واپس ابھی نہیں آئیں گے، 21 اکتوبر کی تاریخ اچانک بدل جائے گی۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کھلی اور بے باک بات ضرور کرتے ہیں لیکن ان میں دانشمندی کی کمی ہے، جبکہ ’شہباز شریف انتہائی منافقت سے بات کرتے ہیں‘ اس لیے لگتا ہے کہ وہ مصالحت کی بات کرتے ہیں۔
پروگرام میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کے احتساب اور بدلے کے بیانیے سے پیچھے ہٹنے کے سوال پر لیگی رہنما محمد زبیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے 2018 یا 2019 میں کہا تھا کہ میں نے اپنا کیس اللہ کے سپرد کردیا ہے تو یہی اب ہمارا بیانیہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی میں ن لیگ کے بیانیے ہر بڑی بحث ہوئی۔
پروگرام کی میزبان عاصمہ شیرازی نے سوال پوچھا کہ اگر رانا ثناء اللہ کے مطابق نواز شریف کسی فرد کا نام بھی نہیں لیں گے تو بیانیہ کیا بنائیں گے عوام کو کیا یہ بتائیں گے کہ ان کے ساتھ سب اچھا ہوا تھا سب ٹھیک تھا؟
اس سوال کے جواب میں محمد زبیر نے کہا کہ ’نام بالکل لیں گے، نام لینے سے کوئی بھی نہیں روکے گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جو آج بدحالی ہے 2017 کے حالات سے شروع ہوتی ہے، اگر پروجیکٹ عمران خان لانچ نہ ہوتا اور اس کو کامیاب بنانے کیلئے توڑ پھوڑ نہ کی جاتی، نااہلیت نہ کی جاتی، جیلوں میں نہ ڈالا جاتا تو پاکستان یہاں نہ کھڑا ہوتا۔
جس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے سوال اٹھایا کہ زبیر صاحب بتائیں آج کل کس پروجیکٹ پر کام ہورہا ہے، چلو پروجیکٹ کا ہی ایک بیانیہ بنا لیتے ہیں کیونکہ پروجیکٹ تو ہر دور میں رہے ہیں، کیا یہ پروجیکٹ والا سلسلہ رک گیا ہے؟ جس پر محمد زبیر نے مختصراً کہا ’رک گیا ہے‘۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ میں اس سے اتفاق نہیں کرتا، یہ ایمانداری کا تقاضہ نہیں ہے، بالکل نہیں رکا، کاش یہ رک جاتا۔
انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ والا یہ کام اس ملک کو سوٹ نہیں کرتا۔
اس بار کونسا پروجیکٹ ہے؟ اس سوال کے جواب میں ندیم افضل چن نے کہا کہ ’یہ جی ٹی روڈ کا پروجیکٹ رہا ہے ہمیشہ‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جس بندے کو آپ ایکسٹینشن دے دیں ایماندارانہ طور پر اس کے احتساب کی بات آپ نہیں کرسکتے، پیپلز پارٹی نے کبھی احتساب کی بات نہیں کی، کیونکہ ہمارا ڈومیسائل سندھ کا ہے ، ہم جی ٹی روڈ پروجیکٹ میں کبھی شامل نہیں ہوئے، ہم نے تو ضیاءالحق کی روحانی اولاد کو بھی معاف کردیا اس کی حقیقی اولاد کو بھی معاف کردیا، ہم چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی سے رشتہ محبت کا ہو لیکن پتا نہیں کیوں نہیں ہوتا، ہم نے بڑی کوشش کی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے ہمارے اچھے تعلقات ہوں، اس مفاہمت سے ہم نے بہت نقصان اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف گروپ کا بیانیہ میں نہیں مانتا، جس دن میاں صاحب نے اس کی تردید کی میں تب مانوں گا۔
کیا اس بار شہباز شریف کا بیانیہ جیت گیا؟ اس سوال کے جواب میں محمد زبیر نے کہا کہ کئی مرتبہ نواز شریف صاحب کا بیانیہ غالب ہوتا ہے کبھی شہباز شریف صاحب کا بیانیہ پریویل کرتا ہے، اگر نواز شریف تجربہ کار ہیں تو شہباز شریف بھی تجربہ کار ہیں، اس معاملے میں متفقانہ طور پر بات ہوئی ہے، یہ نہیں کہ ایک کا بیانیہ جیت گیا اور دوسرے کا ہار گیا۔
Comments are closed on this story.