خالدہ ضیا کی حالت تشویشناک، علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت سے حسینہ واجد کا انکار
بنگلادیش کی حکومت نےدو مرتبہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والی اپوزیشن رہنما اورچیئرپرسن بنگلہ نیشنلسٹ پارٹی خالدہ ضیاء کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے سے روک دیا۔
خالدہ ضیاء کے اہل خانہ نے گزشتہ ماہ حکومت کوخط لکھا تھا کہ سابق وزیر اعظم کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔
تاہم وزیر قانون انیس الحق نے میڈیا کو تصدیق کی ہے کہ سابق وزیر اعظم کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
اس فیصلے پر بی این پی کے وکیل قیصر کمال نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کو بیرون ملک جانے سے روکنا سیاسی انتقام ہے۔
بنگلہ دیش کی 78 سالہ سابق وزیر اعظم جگر کی سوزش، گٹھیا، ذیابیطس، گردے، پھیپھڑوں، دل اور آنکھوں کے مسائل سمیت متعدد صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔
خالدہ ضیاء 2020 میں اپنی مشروط رہائی کے بعد سے ایورکیئر اسپتال میں کارڈیالوجسٹ پروفیسر شہاب الدین تعلقدار کی سربراہی میں میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں ہیں۔
انہیں 8 فروری 2018 کو ضیاء یتیم خانہ ٹرسٹ کرپشن کیس میں ایک نچلی عدالت نے پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انہیں پرانی ڈھاکہ جیل بھیج دیا گیا تھا۔
بعد ازاں انہیں اسی سال بدعنوانی کے ایک اور معاملے میں قصوروار پایا گیا۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران حکومت نے 25 مارچ 2020 کو ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے خالدہ ضیاء کو عارضی طور پرجیل سے اس شرط پررہا کیا تھا کہ وہ اپنے گلشن ہاؤس میں رہیں گی اور ملک سے باہر نہیں جائیں گی۔
Comments are closed on this story.