زمین کی پرت کے نیچے بہت بڑے سمندر کی موجودگی کا انکشاف
موجودہ دور میں ہر دوسرے دن سائنس کی ایسی حیران کن کہانیاں سامنے آ رہی ہیں جنہیں ہمارے ناپختہ دماغ ماننے کو ہی تیار نہیں ہوتے۔
سب سے پہلے ایک خوفناک بلیک ہول دریافت ہوا جو ہماری طرف بڑھ رہا ہے، پھر سورج میں ایک بہت بڑا سوراخ نمودار ہوا اس کے بعد 375 سال تک لاپتہ رہنے کے بعد ایک گمشدہ براعظم ملا۔
اب زمین کی پرت کے نیچے ایک بہت بڑے سمندر کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زمین کے 400 میل اندر ”رنگ ووڈائٹ“ کے نام سے مشہور چٹان میں پانی کا ایک بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ زمین کی سطح ”مینٹل“ کے اندر پانی سپنج جیسی حالت میں ذخیرہ ہوتا ہے، جو کہ مائع، ٹھوس یا گیس نہیں بلکہ چوتھی حالت ہے۔
اس وقت جیو فزیسسٹ سٹیو جیکبسن نے کہا تھا کہ، ’رنگ ووڈائٹ ایک سپنج کی طرح ہے، جو پانی سے بھیگا ہوا ہے، رنگ ووڈائٹ کے کرسٹل ڈھانچے کچھ خاص ہے جو اسے ہائیڈروجن کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور پانی کو پھنسنے کی اجازت دیتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مینٹل کے گہرے حالات میں اس معدنیات میں بہت زیادہ پانی ہو سکتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے لگتا ہے ہم آخر کار زمین کے مکمل واٹر سائیکل کا ثبوت دیکھ رہے ہیں، جو ہمارے قابل رہائش سیارے کی سطح پر مائع پانی کی وسیع مقدار کی وضاحت کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ سائنسدان کئی دہائیوں سے اس گمشدہ گہرے پانی کی تلاش کر رہے ہیں۔‘
سائنسدانوں نے یہ نتائج اس وقت زلزلوں کا مطالعہ کرنے کے دوران اخذ کیے جب انہوں نے پایا کہ سیسمومیٹر زمین کی سطح کے نیچے جھٹکوں کی لہریں ریکارڈ کر رہے ہیں۔
اس سے، وہ یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے کہ پانی اس چٹان میں موجود ہے جسے رنگ ووڈائٹ کہا جاتا ہے۔
اگر چٹان میں صرف ایک فیصد پانی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ سطحِ زمین کے نیچے سمندر سے تین گنا زیادہ پانی ہے۔
یہ حال ہی میں سائنسدانوں کی جانب سے کی جانے والی واحد اہم دریافت نہیں ہے۔
درحقیقت، محققین کو پانی کے اندر روبوٹ کی مدد سے آتش فشاں پرت کو پلٹتے وقت ایک بالکل نیا ماحولیاتی نظام ملا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب بھی فطرت کے پاس بہت سے رازوں سے پردہ اٹھانے کیلئے بہت کچھ ہے۔
Comments are closed on this story.